اسلام آباد، (یو این آئی): پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے سعودی عرب کے سفر کے دوران مسجد نبوی میں ان کے خلاف نعرے لگائے جانے کے چند دن بعد، سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابقہ حکومت کے کئی دیگر اعلیٰ رہنماؤں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار محمد نعیم نے ہفتہ کو صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ایف آئی آر درج کرائی جس میں محترم خان، فواد چوہدری، قاسم سوری اور شیخ رشید احمد سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سرکردہ لیڈران کے نام شامل ہیں۔
مقامی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق، مسٹر خان نے ہفتے کے روز ان لوگوں سے اپنے آپ کو الگ کرلیا، جنہوں نے جمعرات کومسجد نبوی کے سفر کے دوران مسٹر شریف اور ان کے وفد کے خلاف نعرے لگائے تھے۔
مسٹر خان نے کہا کہ وہ ایسے مقدس مقام پرکسی سے نعرہ لگانے کے لئے کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے اور مقدس مسجد میں جوکچھ بھی ہوا وہ لوگوں کا فطری ردعمل تھا۔ انہوں نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ مسٹر شریف کے خلاف نعرے لگانے والے پی ٹی آئی کے کارکن نہیں ہوسکتے، کیونکہ پاکستان اور بیرون ممالک میں پی ٹی آئی کے تمام کارکن شب دعا (نماز کی رات) منا رہے تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق، مسجد نبوی کے واقعہ کو ’ایک منصوبہ بند اورسوچاسمجھا منصوبہ وسازش‘ کے تحت انجام دیا گیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دعووں کی تصدیق الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں کی جانب سے کی گئی تقاریر سے بھی ہوتی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسجد میں موجود پاکستانی زائرین نے وزیراعظم کو دیکھتے ہی چور چور کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔
شکایت کنندہ نے سابقہ حکومت کے اعلیٰ رہنماؤں پر اس سازش میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جس کے تحت پی ٹی آئی رہنماؤں نے سعودی عرب کی مسجد میں احتجاجی وفود کی قیادت کی۔