وانکھیڑے میں ایل ایس جی کے خلاف ممبئی نئے اعتماد کے ساتھ اترے گی

ممبئی، انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2025 میں چار میچوںمیں شاندار جیت کے بعد پرجوش ممبئی انڈینس (ایم آئی) اتوار کو وانکھیڑے اسٹیڈیم میں لکھنؤ سپر جائنٹس (ایل ایس جی) کے خلاف نئے اعتماد کے ساتھ میدان میں اترے گی۔

یہ میچ ممبئی کے لیے پلے آف میں جگہ بنانے کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ ممبئی اب تک نو میچوں میں 10 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے، جبکہ ایل ایس جی اس سیزن میں متضاد کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور پانچ جیت اور چار ہار کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔

ممبئی کی واپسی بڑی حد تک ان کے اہم کھلاڑیوں کی فارم کی وجہ سے ہے۔ سیزن کے سست آغاز کے باوجود، ایم آئی نے حالیہ میچوں میں اپنی قسمت بدل دی ہے۔ ان کی بیٹنگ اور بولنگ یونٹس نے صحیح وقت پر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ روہت شرما نے حالیہ میچوں میں لگاتار دو نصف سنچریاں بنا کر اپنی فارم دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ ان کی حالیہ کارکردگی میں سن رائزرز حیدرآباد کے خلاف 46 گیندوں پر 70 رنز شامل ہیں جو ان کے اہم کردار کو ظاہر کرتے ہیں۔ روہت سے توقع ہے کہ وہ ممبئی کی مسلسل کامیابی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

دریں اثنا، سوریہ کمار یادو شاندار فارم میں ہیں۔ نو میچوں میں 62.16 کی اوسط اور 166.51 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 373 رنز کے ساتھ، سوریہ کمار ممبئی کے مڈل آرڈر میں ایک اہم کھلاڑی بن گئے ہیں۔ ان کا تعاون انمول رہا ہے، خاص طور پر گزشتہ میچ میں ان کی 19 گیندوں پر 40 رنز کی تیز رفتار ناقابل شکست اننگز فیصلہ کن ثابت ہوئی تھی۔ پلک جھپکتے ہی کھیل کا رخ موڑنے کی ان کی صلاحیت انہیں اس آئی پی ایل کے سب سے خطرناک کھلاڑیوں میں سے ایک بنا دیتی ہے۔

آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا نے بھی بلے اور گیند دونوں سے اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔ ٹورنامنٹ میں 12 وکٹوں کے ساتھ، پانڈیا ڈیتھ اوورز میں ایک قابل اعتماد آپشن ر ہے ہیں، جس سے بہت ضروری کامیابیاں ملی ہیں۔ ایم آئی کا بولنگ اٹیک، ٹرینٹ بولٹ اور جسپریت بمراہ کی قیادت میں، لیگ میں سب سے مضبوط ہے۔ گیند کو دونوں طرف سوئنگ کرنے کی اپنی صلاحیت کے ساتھ، بولٹ نے حیدرآباد کے خلاف آخری میچ میں 4-26 کے اعداد و شمار کے ساتھ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ اپنی درستگی اور دباؤ میں بہتر کاکاردگی دکھانے کی صلاحیت کے لیے جانے جا نے بمراہ نے ممبئی کے حملے میں کنٹرول کی ایک اضافی تہہ شامل کی ہے۔

اس کے برعکس، لکھنؤ سپر جائنٹس نے مستقل مزاجی تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے، خاص طور پر اپنے بولنگ اٹیک میں۔ اگرچہ ان کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ بعض اوقات ٹھوس رہی ہے، لیکن ان کی مجموعی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی ہے۔ مچل مارش بلے سے اہم کھلاڑی رہے ہیں جنہوں نے آٹھ میچوں میں 160.74 کے اسٹرائیک ریٹ سے 344 رنز بنائے۔ اس سیزن میں ان کی چار نصف سنچریاں لکھنؤ کے لیے اہم رہی ہیں لیکن انھیں بقیہ بیٹنگ لائن اپ کی حمایت کی ضرورت ہوگی، خاص طور پر نکولس پورن، جو کبھی کبھار دھماکہ خیز ثابت ہوتے ہیں، انہوں نے 204.89 کے حیران کن اسٹرائیک ریٹ سے 377 رنز بنائے ہیں۔

پوران کی حال ہی میں خراب فارم رہی ہے اور وہ ممبئی کے مضبوط بولنگ اٹیک کے خلاف اپنی لے تلاش کرنے کی امید کر رہے ہیں۔ ایک اور اہم غیر ملکی کھلاڑی ایڈن مارکرم نے اپنی کارکردگی میں مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 151 کے اسٹرائیک ریٹ سے نو اننگز میں 326 رنز بنائے۔ تاہم، ایل ایس جی کا مڈل آرڈر اکثر لڑکھڑا گیا ہے، جس میں رشبھ پنت اور ڈیوڈ ملر اس سیزن میں اپنی بہترین فارم تلاش کرنے میں ناکام رہے۔

آیوش بدونی اور عبدالصمد نے ضرورت پڑنے پر اپنا حصہ ڈالا لیکن مجموعی طور پر، بلے بازی میں مسلسل بڑے اسکور بنانے یا اس کا تعاقب کرنے کے لیے درکار طاقت کی کمی ہے۔ باؤلنگ کے محاذ پر، شاردول ٹھاکر 12 وکٹوں کے ساتھ ان کے سرفہرست باؤلر رہے ہیں لیکن ان کا اکانومی ریٹ 11.20 بتاتا ہے کہ وہ مہنگے رہے ہیں۔ روی بشنوئی اور اویش خان نے بھی کبھی کبھار مایوس کیا ہے، ان کی اکانومی ریٹ 9.50 سے زیادہ ہے۔

وانکھیڑے اسٹیڈیم اپنی فلیٹ پچ کے لیے جانا جاتا ہے، یہ بلے بازوں کی جنت ہے جہاں حالات عام طور پر زیادہ اسکور کرنے والے مقابلوں کے حق میں ہوتے ہیں، جس میں ٹیمیں اکثر مخالف پر دباؤ ڈالنے کے لیے 200 سے زیادہ کا اسکور بنانے کا ہدف رکھتی ہیں۔ پچ عام طور پر ابتدائی مراحل میں تیز گیند بازوں کو کچھ مدد فراہم کرتی ہے، لیکن ایک بار گیند کی چمک ختم ہوجانے کے بعد، بلے بازی آسان ہو جاتی ہے۔

یواین آئی۔الف الف

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں