لندن، ڈیوکس گیند ایک بار پھر انگلینڈ میں بحث کا مرکز بنی ہوئی ہے، ایک بار پھر ہندوستان کے دوسری گیند لینے کے بعد صرف 10.3 اوور میں ہی گیند اپنی شکل کھو بیٹھی۔ جس کے بعد دوسرے دن صبح اسے دوبارہ تبدیل کر دیا گیا۔
بدلی ہوئی گیند سے فرق صاف نظر آرہا تھا، جسپریت بمراہ نے دوسری نئی گیند سے تباہی مچا دی اور 14 گیندوں کے اندر تین وکٹ حاصل کئے، لیکن اس کے بعد پورے سیشن میں ہندوستان کو کوئی وکٹ نہیں ملا۔ دوسری نئی گیند 1.869 ڈگری پر سوئنگ ہو رہی تھی جب کہ اوسطاً وہ گیند 0.594 ڈگری پر سیم ہو رہی تھی۔ لیکن جب دوسری نئی گیند کو تبدیل کیا گیا تو یہ 0.855 ڈگری پر سوئنگ ہو رہی تھی اور اوسطاً صرف 0.594 ڈگری پر سیم کر رہی تھی۔ ظاہر ہے اس کے بعد ہندوستانی ٹیم اور کپتان کا غصہ بڑھتا جا رہا تھا۔
انگلینڈ کے سابق فاسٹ بالر اسٹورٹ براڈ نے براڈکاسٹ چینل کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر گیند پر ناراضگی کا اظہار کیا۔براڈ کے مطابق بدلی گئی گیند 18-20 اوورز پرانی نظر آرہی تھی۔
کرکٹ کی گیند بالکل وکٹ کیپر کی طرح ہے جس پر بحث کم ہی ہوتی ہے۔ لیکن یہاں ہم گیند کے بارے میں بات کر رہے ہیں کیونکہ یہ ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے اور تقریباً ہر اننگز میں اسے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ جو کہیں سے بھی جائز نہیں ہے، میرے خیال میں پچھلے پانچ برسوں سے میں دیکھ رہا ہوں کہ ڈیوکس گیند میں کوئی مسئلہ ہے۔ جس کو درست کرنے کی ضرورت ہے، ایک گیند صرف 10 اوورز نہیں بلکہ 80 اوورز تک چلنی چاہیے۔‘‘
ایک اور سابق انگلش کپتان ناصر حسین نے بھی کہا ’’ڈیوکس گیند کے ساتھ ایک سنگین مسئلہ ہے۔‘‘ لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بالرز چاہتے ہیں کہ گیند بالکل پرفیکٹ ہو اور اسی لیے گیند کو بار بار تبدیل کیا جاتا ہے۔
یہ بھی دیکھئے کہ پہلا گھنٹہ بمراہ کو کھیل پانا کافی مشکل تھا اور تبھی میں نے دیکھا کہ وہ لوگ گیند بدل رہے ہیں، یہ دیکھ کر میں حیران تھا کہ جب گیند اتنی مدد دے رہی ہے تو مجھے لگتا ہے کہ پھر اسے بدلنے کی کیا ضرورت ہے، چاہے وہ کیسی ہی کیوں نہ ہو، اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ اس وقت متبادل گیند کا مطالبہ کرنا حیران کن فیصلہ تھا۔
ڈیوکس بال 2020 سے سرخیوں میں ہے، یہ گیند مسلسل نرم ہوتی جاتی ہے اور شکل بھی کھو دیتی ہے۔ اس کے پیش نظر ای سی بی نے کاؤنٹی چیمپئن شپ کے چار مرحلوں میں ڈیوکس کی جگہ کوکابورا گیند کو بھی آزمایا۔
اس سیریز کی بات کریں تو شروع سے ہی دونوں کپتانوں کی جانب سے گیند کے سلسلے میں شکایات رہی ہیں۔ گیند کے ساتھ ساتھ پچ بھی اس سیریز میں کئی بار ڈرامائی نتائج لے کر آئی ہے۔ 31 سے 80 اوورز کے درمیان اس سیریز میں 86.09 کی اوسط سے وکٹ گرے ہیں، جب سے ہم بال بہ بال کمنٹری کر رہے ہیں یہ انگلینڈ میں سب سے زیادہ اوسط ہے۔ صرف انگلینڈ میں ہی نہیں، اگر ہم مجموعی ٹیسٹ تاریخ کے بارے میں بات کریں تو جب سے ہم بال در بال کمنٹری کر رہے ہیں یہ اوسط ٹیسٹ سیریز میں تیسری بلند ترین اوسط ہے۔ اس سے اوپر صرف 2008-09 میں سری لنکا کے دورہ پاکستان اور 2000-01 میں زمبابوے کے دورہ نیوزی لینڈ کے دوران دیکھا گیا۔
یو این آئی۔ این یو۔








