اندور، (یو این آئی): ارجن ایوارڈ یافتہ ہندوستانی ریسلنگ کوچ کرپاشنکر نے کہا ہے کہ ہندوستانی ریسلنگ فیڈریشن چور کھلاڑیوں کے عمر بدلنے کی کوششوں کو روکنے کی اچھی کوشش کررہی ہے۔
لیکن اس کی آڑ میں کئی ریاستوں میں قابل کھلاڑی ہیں، جن کا استحصال بھی ہو رہا ہے۔ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے ساتھ ساتھ ان ریاستوں پر بھی توجہ دینی چاہیے جہاں مستقل سرٹیفکیٹ اور تاریخ پیدائش سرٹیفکیٹ کے نام پر کھلاڑیوں کو مستقبل کو برباد کر رہے ہیں۔
کرپاشنکر نے کہاکہ’’کئی مرتبہ ایسا ہو سکتا ہے کہ ہریانہ، پنجاب یا ملک کے کسی دوسرے حصے کا کوئی کھلاڑی دہلی میں پیدا ہوا ہو، اس لیے ایسے کھلاڑی کے مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ اور تاریخ پیدائش کا سرٹیفکیٹ مختلف ہو سکتا ہے۔
میرے خیال میں پہلے پاسپورٹ اور آدھار کارڈ کی جانچ کی جاتی تھی، یہی سب سے بہتر طریقہ تھا۔ پاسپورٹ میں جائے پیدائش دکھایا جاتا ہے۔ آج بھی کئی کھلاڑی ایسے ہیں جن کے پاس تاریخ پیدائش سرٹیفکیٹ نہیں ہے، ان میں سے میں بھی ایک ہوں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر ایک پہلوان گزشتہ کئی سالوں سے ریاست راجستھان کی نمائندگی کر رہا ہے، اب ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کو اس پہلوان کو اس بنیاد پر ہٹا دینا چاہیے کہ آپ کے پاس تاریخ پیدائش کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے حالانکہ اس پہلوان کے پاس پاسپورٹ ہے۔ جس میں جائے پیدائش راجستھان دکھایا گیا ہے۔
مثال کے طور پر ایک خاتون پہلوان کا تعلق دہلی سے ہے لیکن اس کی شادی اتر پردیش میں ہوئی ہے، اس لیے اس پہلوان کو دہلی سے کھیلنے کے لیے نااہل قرار دیا جاتا کیونکہ اس کی دہلی میں شادی نہیں ہوئی تھی۔ ایسے میں اس پہلوان کا سارا مستقبل خراب ہوتا جا رہا ہے، ایسی کئی مثالیں ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تاریخ پیدائش سرٹیفکیٹ، مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ، پاسپورٹ اور آدھار کارڈ جیسے کاغذات مانگ کر مغالطہ پھیلایا گیا۔ میری ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا سے گزارش ہے کہ ایسی صورتحال میں بہت سے کوالیفائیڈ ریسلرز کے مستقبل کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔