نئی دہلی، آسٹریلیا- ایک ایسی ٹیم جسے ایک وقت میں شکست دینا دنیا کی کسی بھی ٹیم کے بس کے بات نہ تھی۔ جیت حاصل کرنا اس کا نصب العین بن چکا تھا ۔ کرکٹ کی تمام ٹیموں میں اب تک سب سے زیادہ ورلڈ کپ 6 مرتبہ آسٹریلیا نے ہی جیتے ہیں۔
کیوں نہ ہو ، جب اس کی ٹیم میں ایک سے بڑھ کر ایک بلے باز اور گیند باز ٹیم کی زینت بنے۔ آسٹریلیائی ٹیم میں ہمیشہ سے بہترین گیندبازوں کا ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرانے میں بڑ ا رول رہا ہے۔ انہیں گیند بازوں میں سے ایک تیز گیند باز گلین میک گرا بھی ہیں ۔
آسٹریلیا کے عظیم فاسٹ بولر گلین میک گرا نے ہمیشہ اپنی لائن اور لینتھ کی مدد سے دنیا کے عظیم بلے بازوں کو خوفزدہ رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ میک گرا کو دنیا کے عظیم فاسٹ باؤلرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ 9 فروری 1970 کو نیو ساؤتھ ویلز میں پیدا ہونے والے میک گرا آسٹریلیائی ٹیم کا حصہ رہے۔ میک گرا نے 1993 میں آسٹریلیا کے لیے ڈیبیو کیا۔ کرکٹ کے میدان پر کئی یادگار پرفارمنس کے نشان چھوڑنے والے گلین میک گرا اپنے پتلے جسم اور لمبے قد کی وجہ سے ٹیم میں ’کبوتر‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔ ویسے تو ہر کرکٹ سے محبت کرنے والا جانتا ہے کہ گلین میک گراکو ان کے ساتھی ’کبوتر‘ کہتےہیں۔ ان کے ساتھی انہیں اس نام سے دراصل اس لئے پکارتے تھے کیونکہ میک گرا جب کرکٹ کی دنیا میں آئے تو وہ بہت دبلے پتلے تھے، ان کی ٹانگیں بہت کمزور تھیں، اسی دوران آسٹریلیائی کرکٹر بریڈ میکنامارا نے میک گرا کو مذاق میں کہا کہ تم نے کبوتر کی ٹانگیں چرائی ہیں۔ بس کیا تھا، تب سے میک گرا کا نام کبوتر پڑ گیا۔
میک گرا اپنے زمانے کے ایسے گیند باز تھے جن کی باؤلنگ کے خوف سے بڑے سے بڑا بلے سچن ، برائن لارا، سنتھ جے سوریا، راہل ڈریوڈ جیسے لیجنڈ بلے باز بھی ان کے سامنے کھیلنے سے گھبراتے تھے۔ کرکٹ شائقین توسچن کے ساتھ گلین میک گرا کے کئی یادگار میچوں کو کبھی نہیں بھول پائیں گے۔
میک گرا، جنہوں نے 1993 میں نیو ساؤتھ ویلز کے مضافات سے مرو ہیوز کی جگہ ٹیسٹ کرکٹ میں قدم رکھا، اپنے وقت کے عظیم آسٹریلیائی فاسٹ باؤلر بن گئے۔اس وقت وہ فاسٹ باؤلرز میں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے گیند باز بنے۔اس آسٹریلیا ئی لیجنڈری گیند باز نے برسوں تک بلے بازوں کے لیے کرکٹ پچ پر زیادہ دیر تک ٹکے رہنا مشکل بنا دیاتھا۔حالانکہ میک گرا کی رفتار زیادہ نہیں تھی لیکن مسلسل ایک ہی جگہ پر گیند کرنے کے فن سے اس باؤلر نے خود کو گریٹز کے گروپ میں شامل کرلیا۔
سال 1997 میں انہوں نے لندن میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں 38 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں۔ 2003 ورلڈ کپ کے دوران نامیبیا کے خلاف 15 رنز کے عوض 7 وکٹیں اور پھر 2004 میں پرتھ ٹیسٹ میں پاکستان کے خلاف 24 رنز کے عوض 8 وکٹیں لے کر اپنی بہترین پرفارمنس پیش کی جن کے لیے گلین میک گرا کو صدیوں تک یاد رکھا جائے گا۔
اس وقت کی تین بار کی عالمی فاتح ٹیم میں شامل میک گرا نے 1996 میں ورلڈ کپ میں ڈیبیو کیا ۔ اگرچہ پہلے ورلڈ کپ میں انہوں نے صرف چھ وکٹیں حاصل کی تھیں لیکن دوسرے ورلڈ کپ میں انہوں نے 18 وکٹیں لے کر ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
گلین میک گرا کے ایک عظیم فاسٹ باؤلر ہونے کی تصدیق اس بات سے بھی کی جاسکتی ہے کہ انہوں نے سب سے زیادہ بلے بازوں کو صفر پر آؤٹ کرنے کا ریکارڈ اپنے نام کیاہے۔ جی ہاں، میک گرا نے اپنے کیریئر میں سب سے زیادہ 104 بلے بازوں کو بغیر کھاتہ کھولے پویلین کی راہ دکھائی۔ اس کے بعد سابق عظیم سری لنکا کے آف اسپنر متھیا مرلی دھرن دوسرے نمبر پر ہیں جنہوں نے 102 بلے بازوں کو صفر پر آؤٹ کیا۔
آسٹریلیا کے سابق فاسٹ باؤلر گلین میک گرا کا ورلڈ کپ میں بہت خاص ریکارڈ ہے جس کے بارے کرکٹ ناقدین اور ماہرین کا خیال ہے کہ ریکارڈ توڑنا ناممکن ہے۔ میک گرا نے چار ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی اور 39 میچوں میں 71 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ ورلڈ کپ کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بھی گلین میک گرا کے نام ہے۔ 2003 کے ورلڈ کپ میں میک گرا نے نمیبیا کے خلاف 15 رنز دے کر سات وکٹیں حاصل کی تھیں۔
گلین میک گرا ایک سال تک سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں لینے والے تیز گیند باز بھی رہے۔ ان کا یہ ریکارڈ انگلینڈ کے فاسٹ باؤلر جیمز اینڈرسن نے توڑا۔میک گرا نے چونکہ ہمیشہ سے ہی اپنی گیند بازی کی طرف توجہ دی لہذا میک گرا کو بلے بازی کرنا نہیں آتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ 124 ٹیسٹ میں صرف 641 رنز بنا سکے۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی واحد ٹیسٹ نصف سنچری بنائی۔کیونکہ یہ میگ گرا جیسے گیند باز کے لئے بہت بڑا کارنامہ بھی تھی۔ اس پر اسٹیڈیم بھی بیٹھے شائقین ان کی اس کارکردگی سے بہت خوش ہوئے تمام لوگ کھڑے ہوگئے اور بہت دیر تک ان کے اعزاز میں تالیاں بھی بجائیں۔
میک گرا 1993 میں آسٹریلوی ٹیم میں آئے تھے۔ لیکن شروع میں زیادہ کامیابی نہیں ملی۔ ایسے میں انہیں آٹھ ٹیسٹ کے بعد ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا۔ لیکن پھر 1994-95 کا ویسٹ انڈیز کا دورہ گلین میک گرا کے لئے بہت شاندار ثابت ہوا۔ اس سریز میں میگ گرا کی تباہ کن گیندبازی دیکھنے کو ملی۔ ویسٹ انڈیز کا بڑے سے بڑا سورما بلے باز ان کی گیند بازی کے آگے نہیں ٹک سکا۔
گلین میک گرا نے 124 ٹسٹ میچوں میں 12186 رن دے کر 563 وکٹ حاصل کیں۔ ان کی بہترین گیند بازی 27 رن دے کر دس وکٹ حاصل کرنا تھا۔ 21.64 کی اوسط سے انہوں نے گیند بازی کرائی۔ تین مرتبہ دس وکٹ لیں اور 29 مرتبہ پانچ سے زیادہ وکٹ لئے۔ ایک روزہ میچوں میں بھی انہوں نے 250 میچ کھیل کر 381 وکٹ لئے۔ ٹی 20 میچوں میں انہوں نے صرف د و مرتبہ حصہ لیا جبکہ آئی پی ایل کے 14 میچوں میں انہوں نے 12 وکٹ لئے۔
گلین میک گرا نے 12 نومبر 1993کو نیوزی لینڈ کے خلاف اپنا پہلا ٹسٹ ڈبیو کیا اور انگلینڈ کے خلاف سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں 2 جنوری 2007 کو اپنا آخری ٹسٹ میچ کھیلا۔ میک گرا نے 9 دسمبر 1993 کو جنوبی افریقہ کے خلاف اپنا پہلا ایک روزہ میچ کھیلا جبکہ سری لنکا کے خلاف 28 اپریل 2007 کو کینسگٹن میں اپنا آخری ایک روزہ میچ کھیلا۔
آسٹریلیا کے گلین میک گرا نے اپنا آخری ورلڈ کپ 2007 میں کھیلا تھا اور ٹیم کو مسلسل تیسری بار عالمی چیمپئن بنانے میں انکا اہم کردار تھا۔انہوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کل 26 وکٹیں حاصل کیں جس کی وجہ سے انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔اس دوران انہوں نے چھ میچوں میں تین تین وکٹیں حاصل کیں۔ جنوبی افریقہ کے خلاف سیمی فائنل میں انہوں نے حیرت انگیز گیند بازی کرتے ہوئے تین اہم وکٹیں حاصل کیں اور ٹیم کو فائنل تک پہنچایا۔
سال 2007 میں میک گرا نے بین الاقوامی کرکٹ کو الوداع کہا۔ 2007 میں آسٹریلیا کی کامیاب ورلڈ کپ مہم کے دوران انہیں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا گیا، جو ان کا آخری ون ڈے میچ تھا۔ .
یو این آئی۔ ایم جے۔