نئی دہلی،ہندوستان میں کچھ کھلاڑی وقت کے ساتھ ساتھ لیجنڈ بن جاتے ہیں اور کچھ لیجنڈ تاریخ کے اوراق میں گم ہو جاتے ہیں اور کچھ کھلاڑی اتنی شہرت کمانے کے بعد بھی گمنامی ،غربت اور لاچاری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ ایسے ہی ایک لیجنڈ ایتھلیٹ مکھن سنگھ تھے، جو بجلی کی رفتار سے ٹریک پر بھاگا کرتےتھے۔
مکھن 1960 کی دہائی کے دوران ہندوستان کے سب سے بڑے ایتھلیٹس میں سے ایک تھے۔”اگر ٹریک پر کوئی برق رفتار ی سے دوڑ سکتا تھا تو وہ مکھن سنگھ تھے۔ وہ ایک شاندار ایتھلیٹ تھے۔اس تجربہ کار اسپورٹس لیجنڈ نے اپنی قوم کے لیے بہت نام روشن کیا اور جن کی کامیابیوں اور خدمات کو ملک کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔
وہ پنجاب کے ضلع ہوشیار پور کے گاؤں بٹولہ میں یکم جولائی 1937 کو پیدا ہوئے۔ انہیں بچپن سے ہی دوڑنے کا شوق تھا اور اسی شوق کی وجہ سے وہ فوج میں بھرتی ہوئے۔ جب وہ 1955 میں ہندوستانی فوج میں شامل ہوئے تو انہوں نے ایتھلیٹکس کیمپ میں شمولیت اختیار کی۔ ان کی شہرت کا سب سے بڑا دعویٰ سال 1964 میں کلکتہ میں نیشنل گیمز آف انڈیا میں ملکھا سنگھ پر ان کی جیت تھی۔فلائنگ سکھ ملکھا سنگھ کو شکست دینے کے بعد مکھن سنگھ روشنی میں آئے اور اس جیت نے انہیں بلندیوں پر بٹھادیا۔ ملکھا کو ہرانے کے علاوہ، وہ 1964 کے ٹوکیو اولمپکس میں ہندوستانی مردوں کی 4×400 میٹر ریلے اور 4×100 میٹر ریلے ٹیموں کا بھی حصہ تھے۔ انہیں اسی سال ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا، جو کہ ان کی کامیابیوں کے لیے کھیلوں کی بہترین کارکردگی کے لیے ملک کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔ لیکن مکھن میں عاجزی نے اسے کبھی اپنی کامیابیوں پر فخر نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے نیشنل گیمز میں کئی گولڈ میڈل جیتے اور 1962 کے ایشین گیمز اور 1964 کے سمر اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔
مکھن نے 1959 میں کٹک میں ہونے والے قومی کھیلوں میں اپنا پہلا تمغہ جیتا تھا۔ انہوں نے 1960 میں مدراس میں ہونے والے قومی کھیلوں میں چاندی اور سونے کا تمغہ جیتے۔ سال 1962 کے جکارتہ ایشین گیمز میں انہوں نے 4400 x ریلے ایونٹ میں طلائی تمغہ اور کوارٹر میل ریس میں چاندی کا تمغہ بھی جیتا۔
جاری یو این آئی ۔ ایم جے۔