اسپرنٹر ہیما داس: سپر سونک کارکردگی سے تاریخ رقم کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون

یوم پیدائش9 جنوری پر خاص

نئی دہلی، ہیما داس جنہیں ڈھنگ ایکسپریس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک ہندوستانی اسپرنٹر ہے، جنہوں نے آئی اے اے ایف ورلڈ انڈر-20 ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں اپنی سپر سونک کارکردگی سے تاریخ رقم کی ہے۔ وہ اس ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون ہیں۔ہمارے ملک میں بیٹیوں کو بے انتہا عزت دی جاتی ہے۔ یہ شاید کسی دنیا کے اور ملک میں نہ ہو اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک کی بیٹیاں ہر شعبے میں نام کما رہی ہیں ، کھیلوں کی بات کی جائے تو جب ملک کی بیٹیاں نہ صرف اونچی اڑتی ہیں بلکہ پورے آسمان کو پروں سے ڈھانپ لیتی ہیں تو یہ ان کی بلند ہمت کو ظاہر کرتا ہے۔ جب دنیا بھر کے لوگ اس بیٹی کی اڑان کو دیکھتے ہیں اور ان کی تعریف کرتے ہیں تو یہ پورے ہندوستان کے لیے فخر کی بات بن جاتی ہے۔ ایسی ہی ایک آسام کی وادیوں سے نکلی ایک بیٹی نے ہے، جو آج بہت اونچی پرواز بھر چکی ہے ، اس ہونہار بیٹی کا نام ہیما داس ہے، جو ایک معروف اسپرنٹر ہیں۔ ہیما داس نے صرف 20 برس کی عمر میں جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ ہر کسی کے بس میں نہیں ہے۔ ایک ماہ میں پانچ گولڈ میڈل جیتنے والی ہیما داس کی کامیابی پورے ہندوستان کی کامیابی اور شہرت کا باعث بن گئی ہیں۔ ہیما داس ہندوستان کی اڑن پری کے نام سے مشہور ہیں۔

ہیما داس کی پیدائش 9 جنوری 2000 کو ان کی آبائی ریاست آسام کے ڈھنگ شہر کے قریب کندھولیماڑی گاؤں میں رونجیت داس اور جونالی داس کے ہاں ہوئی۔ان کے والدین پیشے سے کسان ہیں۔ ہیما نے ابتدائی تعلیم ڈھنگ پبلک ہائی سکول سے مکمل کی۔ وہ پانچ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔ آسام کی اس نوجوان لڑکی نے اپنے سفر کا آغاز ایک چھوٹے سے شہر ڈھنگ سے کیا تھا اور انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ آپ کی ثابت قدمی آپ کو بلند ترین مقام کی طرف لے جاتی ہے۔ شروع میں، داس فٹ بال کھیلا کرتی تھیں، وہ ہمیشہ فٹ بال میں اپنا کیریئر بنانا چاہتی تھی۔ تاہم، انہیں ہندوستان میں خواتین کے فٹ بال میں اپنے لیے کوئی امکانات نظر نہیں آئے۔ قریبی جواہر نوودیا ودیالیہ میں منعقد ہونے والے ایک انٹر اسکول کیمپ میں، وہ پریکٹس شروع ہونے سے پہلے اور کبھی کبھی گیٹ کھلنے سے پہلے گراؤنڈ پر پہنچ جاتی تھیں۔ ودیالیہ میں فزیکل ایجوکیشن کی ایک ٹیچر ان کے عزم اور وقت کی پابندی سے بہت متاثر ہوئیں۔ ان کے اسکول کے استاد نے ایک انفرادی کھیل میں جانے کا مشورہ دیا جس کی وجہ سے وہ اسپرنٹ کے لیے چلی گئیں۔ اپنے استاد کے اصرار پر ہیما نے ایتھلیٹ بننے موقع فیصلہ کیا ۔۔ ایک دن اسکول میں ان کی ٹیچر نے ان کی رفتار دیکھی اور اس کے بعد سے ہیما کے لیے سب کچھ بدل گیا۔ انہوں نے اپنے استاد کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے ایتھلیٹ بننے کے لئے جی توڑ سے محنت کی۔ ان کو ایک بہترین ایتھلیٹ بننے کے لئے حقیقت میں سخت محنت کرنا پڑی ۔ انہوں نے اپنی رفتار کو بہترین حد تک لے گئی۔ تبھی انہیں ‘ڈھنگ ایکسپریس’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

جاری یواین آئی۔ ایم جے،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں