پرتشدد مظاہروں کے دوران ۶؍ پولیس افسران اور۱۳؍دیگر افراد زخمی ہوئے،میئر صادق خان نے پولیس کے احکامات پر عمل کرنے کی اپیل کی
امریکہ میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس حراسست میں ہلاکت کے خلاف لندن میں جاری’بلیک لائیوز میٹر‘ کے ایک مظاہرے کے دوران تشدد بھڑکنے کے بعد پولیس نے ۱۰۰؍سےزائد مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ پرتشدد کارروائی، پولیس افسران پر حملہ ، اسلحہ رکھنے ، منشیات رکھنے ، نشہ میں دھت رہنے ، تشدد بھڑکانے اور امن و امان میں خلل ڈالنے کے الزامات میں کم سے کم ۱۰۰؍ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق پرتشدد مظاہروں کے دوران ۶؍ پولیس افسران اور کم از کم ۱۳؍دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔۶؍افراد کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال لے جایا گیا ہے۔ تشدد کا نشانہ بننے والے ۶؍پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔
مظاہرین نے پارلیمنٹ اسکوائر کے قریب واقع اسٹیچیو آف چرچل کے آس پاس پرتشدد تصادم کے بعد شام ۵؍ بجے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرین نے پرتشدد مظاہرے شروع کردئیے۔ لندن کے میئر صادق خان نے لوگوں کو پولیس کے احکامات کی تعمیل کرنے کی اپیل کی اس کے باوجود لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑک پر نکل آئے۔وزیر اعظم بورس جانسن نے اس تشدد کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کر کےکہا ’’ہمارے پاس نسل پرستانہ تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ پولیس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف باضابطہ سخت کارروائی کی جائے گی۔ یہ جلوس اور مظاہرے تشدد کی وجہ سے اپنے راستے سے بھٹک گئے ہیں اور موجودہ ہدایات کی خلاف ورزی بھی کر رہے ہیں ۔ برطانیہ میں نسلی تعصب کی کوئی جگہ نہیں ہے اور ہمیں اسے ثابت کرنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔‘‘
دوسری طرف وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے برطانوی شہید پولیس اہلکار کیتھ پالمر کی یادگار کی’بے حرمتی‘ کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’خطر ناک اور شرمناک‘ قراردیتے ہوئے اس کی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے انتہائی پرتشدد سلوک کیا ہے۔انہوں نے ٹویٹ کر کے کہا ’’ لندن کے لاکھوں شہریوں کو دائیں بازو کے انتہا پسندوں نےتشدد ، توہین اور نسل پرستی کی شرمناک کارروائیوں سے شرمندہ کیا ہے ۔ ہماری پولیس نے شرپسندوں کو قابو کرنے کے لئے بہترین کام کیا۔ شکریہ‘‘ ۔
واضح رہے کہ گزشتہ ۲۵؍مئی کو ایک سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں موت ہو گئی تھی ، جس کے خلاف دنیا کے متعدد ممالک میں مظاہرے ہورہے ہیں۔(انقلاب)