کرونا کے خطرناک حملے کے باوجود آخر کار ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ہو گئی، انگلینڈ کے شہر ساؤتھمپٹن میں جاری انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلے میچ کے دوسرے دن، جب 90 اوورز کا کھیل مکمل ہوا تو اس سے ٹی وی پر جہاں ترسی ہوئی آنکھوں نے پورے دن کے کھیل کا مزہ لیا، وہیں کرکٹ کے چاہنے والوں کو کئی نئی چیزیں بھی دیکھنے کو ملیں۔
یہ تمام نئی باتیں کرکٹ کے قوانین کی رو سے تو ٹھیک تھیں، لیکن اس سے کھیل کا روایتی حسن متاثر ہوا، اب آپ خود ہی بتائیں، تماشائیوں کے بغیر ٹیسٹ میچ ہونا بھی کوئی ک وہ وقت تھا جب انگلینڈ کے کرکٹ اسٹیڈیم میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی۔ ٹیسٹ ہو، ون ڈے یا پھر ٹی ٹوئنٹی، ہر وکٹ گرنے پر حاضرین کا داد دینا، بالرز کے رن اپ پر جوش دلانا اور ہر باؤنڈری پر تالیاں بجانا یہی کرکٹ کا اصل حسن تھا لیکن کرونا کی وجہ سے اب یہ سب ماضی کا حصہ لگتا ہے۔
ساؤتھمپٹن میں جاری ٹیسٹ میچ میں نہ تو اسٹیڈیم میں کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے تماشائی موجود تھے اور نہ ہی وکٹ لینے کے بعد وہ روایتی جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔
نیوٹرل امپائرز نہ ہونے کی وجہ سے انگلینڈ کی پہلی اننگز میں امپائر کے چھ میں سے پانچ فیصلوں کو ڈی آر ایس (ڈیسیژن ریفرل سسٹم) نے غلط قرار دیا۔ بار بار سینیاٹئزر کا استعمال ہو یا سوشل ڈسٹنسنگ کی وجہ سے کھلاڑیوں کا ایک دوسرے سے دور ہونا، یہ سب اور بہت کچھ ہوا سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے پہلے مکمل دن کے دوران۔کرکٹ ہے؟کرکٹ کی واپسی پر ماہرین کا ماننا ہے کہ کووڈ 19 کو شکست دے کر ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی سے شائقین کرکٹ کا 117 دن کا انتظار ختم ہو گیا۔
سینئر اسپورٹس جرنلسٹ عالیہ رشید کا کہنا تھا کہ کرکٹ سے محبت کرنے والوں کو سب سے پہلے اس بات پر شکر گزار ہونا چاہیے کہ کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ، خاص طور پر ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی خوش آئند ہے۔ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن بارش کی وجہ سے زیادہ کھیل نہیں ہوسکا لیکن ترسے ہوئے کرکٹ شائقین کا انتظار دوسرے دن نہ صرف ختم ہوا بلکہ ویسٹ انڈین بالرز کی زبردست کارکردگی کی وجہ سے عروج پر پہنچ گیا۔
عالیہ کہتی ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ کا اپنا ہی مزہ ہے، اسی وجہ سے لوگوں کو یہ تبدیلیاں عجیب لگ رہی ہیں، جیسے کھلاڑیوں کو ہر تھوڑی دیر بعد سینیاٹائزرز استعمال کرنا، سوئیٹرز اور کیپ امپائر کو نہ دے پانا۔ وکٹ لینے پر خوشی کا اظہار اس طرح سے نہ کرنا جیسے پہلے کرتے تھے یہ سب عارضی ہے۔
عالیہ نے یہ بھی کہا کہ اس وقت ایک ورلڈ کلاس ٹیسٹ میچ چل رہا ہے، ویسٹ انڈین بالرز نے انگلش بلے بازوں کو جلد پویلین کی راہ دکھا کر شائقین کو خوب محظوظ کیا اور اگر بارش نے اجازت دی تو اس میچ کا نتیجہ ضرور آئے گا۔
اُن کے بقول جس طرح ہم دیکھ دیکھ کر عادی ہو رہے ہیں، کھلاڑی بھی آہستہ آہستہ ان تبدیلیوں کے عادی ہو جائیں گے۔