ہالی وُڈ کے معروف اداکار جونی ڈيپ نے ايسے الزامات کو سختی سے رد کيا ہے کہ انہوں نے اپنی سابقہ اہليہ پر ہاتھ اٹھايا۔ ڈيپ نے ايک برطانوی اخبار پر ہتک عزت کا مقدمہ کر رکھا ہے۔
جونی ڈيپ نے لندن کی ايک عدالت ميں منگل کو ايسے الزامات کی سختی سے ترديد کی کہ انہوں نے اپنی اہليہ ايمبر ہرڈ پر ہاتھ اٹھايا يا انہيں تشدد کا نشانہ بنايا۔ ستاون سالہ اداکار نے برطانوی اخبار ‘دا سن‘ پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے، جس کی ابتدائی سماعت منگل کو ہوئی۔ عدالتی سماعت ميں ڈيپ نے موقف اختيار کيا کہ اخبار کی رپورٹ ان کے ليے بدنامی کا باعث بنی۔
جونی ڈيپ کی ايمبر ہرڈ سے ملاقات سن 2011 ميں ہوئی تھی اور دونوں سن 2015 ميں رشتہ ازدواج ميں بندھ گئے تھے۔ پھر دو برس بعد کورٹ سے باہر کے سمجھوتے کے تحت دونوں ميں طلاق ہو گئی تھی۔ ‘دا سن‘ نے سن 2018 ميں اپنے ايک آرٹيکل ميں يہ دعوی کيا تھا کہ جونی ڈيپ نے ايمبر ہرڈ کو تشدد کا نشانہ بنايا۔ ہرڈ کا دعوی ہے کہ ڈيپ نے سن 2013 اور سن 2016 کے درميان انہيں تشدد کا نشانہ بنايا۔ ‘دا سن‘ کے پبلشر ‘نيوز گروپ نيوز پيپر‘ (NGN) نے کيس ميں يہ موقف اختيار کيا ہے کہ جونی ڈيپ ہرڈ کو جسمانی اور نفسياتی طور پر ہراساں کيا کرتے تھے۔دوسری جانب جونی ڈيپ نے عدالت ميں يہ موقف اپنايا ہے کہ ان کی ہرڈ کے ساتھ شادی اور رشتے ميں ‘تشدد‘ کا عنصر ضرور شامل تھا مگر وہ ہرڈ کی جانب سے تھا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ ان کے بقول ايمبر ہرڈ ايک پيچيدہ شخصيت کی مالک تھيں اور اکثر شراب يا منشيات کے زير اثر رہتی تھيں۔ جونی ڈيپ کی قانونی ٹيم نے ہرڈ پر غير ازدواجی تعلقات کا بھی الزام لگايا۔ ان کے مطابق جونی ڈيپ ايمبر ہرڈ کے رويے ميں اچانک تبديليوں سے تھک چکے تھے۔
جونی ڈيپ کے اين جی اين کے خلاف مقدمے کی سماعت کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے تاخير کے بعد اب شروع ہوئی ہے۔ لندن کی ہائی کورٹ ميں جاری يہ کيس پندرہ دنوں ميں نمٹايا جائے گا۔ دونوں جونی ڈيپ اور ايمبر ہرڈ معروف ہالی وڈ اداکار ہيں اور يہی وجہ ہے کہ يہ کيس دنيا بھر ميں ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز ہے۔