تل ابیب، ایک طرف غزہ میں دن رات اسرائیل کی شدید بمباری جاری ہے اور آئے روز ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے دوسری جانب اسرائیل کی داخلی سلامتی کے ادارے (شین بیت) کے سابق سربراہ کرمی گیلون کا کہنا ہے غزہ میں جنگ ختم ہو چکی ہے، جب کہ جنگ بندی پانچ یا چھ سال تک کے لیے ہو سکتی ہے۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کے مطابق گیلون جنہوں نے 1994ء اور 1996ء کے درمیان شین بیت کی قیادت کی نے مزید کہا کہ اس جنگ میں حماس تحریک کو ایک “زبردست دھچکا” لگا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ چھ سال تک رک سکتی ہے، جس کے بعد غزہ سے راکٹ داغنا دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “سات اکتوبر کو جو کچھ ہوا اس کی کہانی میری رائے میں نہیں دہرائی جائے گی”۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ ختم ہو چکی ہے اور اسرائیلی فوج کے میدان میں رہنے کی واحد وجہ یرغمالیوں کی واپسی ہے۔ فوجی دباؤ ہی انہیں واپس لا سکتا ہے۔
العربیہ کے مطابق گیلون نے اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز پر سات اکتوبر کے حملے کا مقابلہ کرنے میں بڑے پیمانے پر ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے زور دیا کہ “کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا ہو گا‘‘۔
سابق اسرائیلی سکیورٹی اہلکار کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ چار ماہ کی جنگ کے باوجود اسرائیلی فوج یرغمالیوں کو نہیں چھڑا سکی ہے۔ البتہ حالیہ ایام میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے ابتدائی معاہدے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
اے ایف پی کے نامہ نگاروں کی رپورٹ کے مطابق محصور غزہ کی پٹی میں انسانی صورت حال ابتر ہو رہی ہے۔ خاص طور پر خراب موسمی حالات اور بارشوں کی وجہ سے بے گھر افراد انتہائی تکلیف دہ زندگی گذار رہے ہیں۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کے حملے کے جواب میں حماس کو “ختم” کرنے کا عزم کیا ہے۔ اس کے بعد سے غزہ کی پٹی پر تباہ کن بمباری کی گئی۔
گذشتہ برس ستائیس اکتوبر سے غزہ میں زمین آپریشن بھی جاری ہے۔
حماس حکومت کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ کی پٹی میں 27,131 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
یواین آئی۔ م س