دنیا کے شدید ترین فاقہ کشی کے شکار 7 لاکھ انسانوں کا 80 فیصد غزہ میں :اقوام متحدہ

اقوام متحدہ، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ دنیا کے شدید ترین فاقہ کشی کے شکار 7 لاکھ انسانوں کا 80 فیصد اس چھوٹے سے زمینی ٹکڑےغزہ میں رہتا ہے۔

انتونیو گوٹیرس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منعقدہ “خوراک کے عدم تحفظ پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات” کے موضوع پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کیا۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دنیا تنازعات اور بھوک کے درمیان تباہ کن تعلقات کی مثالوں سے بھری پڑی ہے، گوٹیریس نے کہا، “غزہ میں کسی کوبھی مطلوبہ خوراک دستیاب نہیں۔ اسوقت کرہ ارض پر سخت بھوک کے مارے انسان غزہ میں بے یارو مدد گار ہیں۔”

گوٹیریس نے کہا کہ پاناما کینال میں خشک سالی اور بحیرہ احمر میں تنازعات نے سپلائی چین کو بری طرح متاثر کیا ہے اور خوردنی اشیاء کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا ،اگر کوئی ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید خراب ہو جائے گی، “تصادم بڑھ رہا ہے، موسمیاتی بحران بڑھ رہا ہے اور ہر سال شدید غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہو رہا ہے۔”

گوٹریس نے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے اخباری نمائندوں کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے رفح شہر پر حملوں کے انتہائی خوفناک نتائج سامنے آئیں گے۔

“میں پوری امید کرتا ہوں کہ قیدیوں کی رہائی اور جنگ روکنے کے لیے مذاکرات کامیاب ہوں گے، اور اگر رفح کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا گیا تو انسانی امداد کا نظام موجود ہونے والے رفح میں بھیانک نتائج ہوں گے۔”

یو این آئی۔ ع ا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں