رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنا ضروری ہے۔ وہاں حماس کو نہیں چھوڑا جا سکتا: اسرائیل

واشنگٹن،امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے رفح پر مجوزہ حملے پر اظہار تشویش کے باوجود اسرائیل اپنے اس منصوبے سے پیچھے ہٹنے کا نام نہیں لے رہا۔

اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے اعلان کیا ہے کہ تل ابیب فلسطینی پناہ گزینوں کے متعلق قاہرہ کے ساتھ ہم آہنگی قائم کرے گا۔ ہم ایک ایسا راستہ تلاش کر لیں گے جو مصر کے مفادات کو مد نظر رکھنے پر مشتمل ہوگا۔

العربیہ کے مطابق وزیر نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں کہا کہ رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنا ضروری ہے۔ وہاں حماس کو نہیں چھوڑا جا سکتا۔

شمالی محاذ پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اگر کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی حل تک پہنچنے کی کوششیں ناکام ہوئیں تو اسرائیل جنوبی لبنان کی سرحد سے حزب اللہ کو ہٹانے پر مجبور ہو گا۔ کاٹز نے مزید کہا کہ دنیا کو جنوبی لبنان سے دستبردار ہونے اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کو نافذ کرنے کے لیے ایران اور حزب اللہ پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔

خیال رہے امریکہ کی قیادت میں بین الاقوامی برادری اسرائیل کو رفح میں بڑے پیمانے پر حملہ کرنے سے روکنے کے لیے اپنے مطالبات کو تیز کر رہی ہے۔ مصر کے ساتھ سرحد کے ساتھ اس شہر میں تقریباً 15 لاکھ فلسطینی محصور ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو فون پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو شہریوں کی حفاظت کے منصوبے کے بغیر رفح میں آپریشن شروع کرنے سے متعلق خبردار کیا۔

واضح رہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں تقریباً 14 لاکھ افراد بے گھر ہوکر رفح میں جمع ہیں۔ غزہ کی پٹی کی نصف سے بھی زیادہ آبادی اس وقت پٹی کے 20 فیصد سے بھی کم رقبے پر رہنے پر مجبور ہو گئی ہے۔

یواین آئی۔ م س

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں