کولمبو، سری لنکا میں ہفتہ کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے بیشتر اضلاع میں پہلے تین گھنٹوں میں تقریباً 20 فیصد ووٹنگ ہوئی۔
پولنگ حکام کے مطابق پولونارووا ضلع میں پہلے تین گھنٹوں میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ 35 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جب کہ جافنا میں سب سے کم 10 فیصد ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا۔
‘ڈیلی مرر’ اخبار کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت کولمبو میں مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے تک 20 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔
ووٹنگ صبح سات بجے شروع ہوئی۔ سنگین معاشی بحران سے دوچار اس ملک کے عوام اگلے پانچ سال کے لیے ملک کا سربراہ منتخب کرنے کے لیے ووٹ دے رہے ہیں۔
اس بار موجودہ صدر رانیل وکرماسنگھے سمیت ریکارڈ 38 امیدوار صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ دو سال پہلے سری لنکا میں جو معاشی بحران آیا تھا اس نے سیاسی ہلچل مچا دی تھی۔ اس وقت کے صدر گوتابایا راجا پاکسے کو جولائی 2022 میں ملک سے فرار ہونا پڑا تھا۔ ملک کو خوراک اور ایندھن کی بے مثال قلت کا سامنا کرنا پڑا اور مسٹر وکرم سنگھے ایک آزاد امیدوار کے طور پر اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔
دیگر مضبوط دعویدار جناتا ویمکتی پیرامونا (جے وی پی) کے رہنما انورا کمارا ڈسانائیکے ہیں، جو نیشنل پیپلز پاور (این پی پی) اتحاد کی نمائندگی کر رہے ہیں، اور سماگی جنا بالاویگایا (ایس جے بی) کے ساجیت پریماداسا ہیں۔ سابق صدر مہندا راجا پاکسے کے بیٹے نمل راجا پاکسے بھی انتخابی میدان میں ہیں۔
نیوز پورٹل ‘اکانومی نیکسٹ’ کے مطابق ملک کی 2.2 کروڑ آبادی میں سے 1.71 کروڑ ووٹرز ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں اور الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر گنتی کا عمل درست طریقے سے ہوا تو اتوار تک نتائج کا اعلان ہو جانا ہے۔
ملک کے ووٹنگ سسٹم کے مطابق ووٹرز بیلٹ پیپر پر اپنی ترجیح کی بنیاد پر تین امیدواروں کی درجہ بندی کرتے ہیں اور مدمقابل کو جیتنے کے لیے پہلی ترجیحی ووٹوں کا 50 فیصد حاصل کرنا ہوتا ہے۔
اگر کوئی بھی مدمقابل 50 فیصد ووٹوں کے جادوئی اعداد و شمار تک نہیں پہنچ پاتا ہے تو، دوسرے مدمقابل کے باہر ہونے کے بعد ابتدائی دو امیدواروں کے درمیان ووٹنگ کا دوسرا دور ہوتا ہے۔
یو این آئی۔ ع ا۔