ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کیا

تہران/یروشلم،اسرائیلی فوج نے منگل کے روز کہا کہ ایران نے گزشتہ شام اسرائیل پر متعدد میزائل حملے کیے اور مزید میزائل داغے جانے کی امید ہے۔

اسرائیلی ریسکیو سروسز کا کہنا ہے کہ تل ابیب میں دو افراد گولہ لگنے سے معمولی زخمی ہوئے ہیں اور شہر کے شمالی حصے میں ایک عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل میں ابھی تک کسی جانی نقصان کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اسرائیلی ایئرپورٹس اتھارٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں ملک کی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، آنے والی پروازوں کا رخ دوسرے ممالک کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔

سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اردن اور عراق سے ملحقہ ممالک نے بھی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود عارضی طور پر بند کر دی ہیں اور فضائی ٹریفک معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیل کے چینل 13 ٹی وی کی خبروں کے مطابق، ایران نے کم از کم 200 سطح سے سطح پر مار کرنے والے میزائل داغے، جس سے ملک بھر میں سائرن بجایا گیا اور لاکھوں باشندوں کو پناہ گاہوں میں بھاگنا پڑا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ ملک میں بڑے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں کیونکہ کچھ ایرانی میزائل یا تو کامیابی سے روکے دئے تھے یا کچھ دوسرے اسرائیلی علاقے میں گرے تھے۔

یروشلم میں ژنہوا کے نامہ نگاروں نے بھی تصدیق کی کہ پورے شہر میں سائرن بج رہے تھے، زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں اور باشندے حملوں کے درمیان پناہ کی تلاش میں تھے۔

دریں اثناء، ایران کے سرکاری IRIB ٹی وی نے کہا کہ ایران کے پاسداران انقلاب کی کور کمانڈ (IRGC) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کو نشانہ بنانے والے درجنوں بیلسٹک میزائل داغے۔

آئی آر آئی بی ٹی وی کے مطابق، پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حملے اسرائیل کی جانب سے حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور پاسداران انقلاب کے سینیئر کمانڈر عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ امریکی حمایت یافتہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

پاسداران انقلاب نے کہا کہ یہ آپریشن ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کی منظوری اور ملک کی فوج اور وزارت دفاع کے تعاون سے ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کی ہدایات پر کیا گیا۔

اس نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کر کے جوابی کارروائی کی تو اسے مزید “منہ توڑ اور تباہ کن” حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یو این آئی۔ م ش۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں