ویڈیو: کیا مرکز میں مودی سرکارکی پھر سےو اپسی ہو گی؟؟

سات مراحل میں بھارت کے لوک سبھا انتخابات ختم ہونے کے کچھ منٹ بعد ہی نیوز چینلوں نے ایگزٹ پول دیکھانے شروع کر دئے ۔ اور ان تمام ایگزٹ پولز میں صاف طور بتایا گیا ہے کہ مرکز میں موجودہ مودی حکومت کے ’ایگزٹ ‘ ہونے کے امکانات نہیں ہیں ۔ اور جو مودی لہر انتخابات کے شروع ہونے سے غائب تھی وہ اب دکھنا شروع ہو گئی ہے ۔

اگرچہ ایگزٹ پول زیادہ تر صحیح ثابت نہیں ہوتے لیکن اس بار ان پولز کا جھکاﺅ ایک طرف ہونے سے اپوزیشن جماعتوں میں تشویش کی لہر ضرور دوڑ گئی ہو گی۔
مرکز میں سرکار بنانے کےلئے ایک جماعت کو 272 سیٹیں درکار ہوتی ہیں ۔

اب اگر اپوزیشن کےلئے پریشان کن ان ایگزٹ پولز پر نظر ڈالے تو ۔سب سے پہلے نیوز18 کے آئی پی ایس او ایس ایگزٹ پول کے مطابق این ڈی اے یعنی بھاجپا اور اسکی اتحادی جماعتیں 336 سیٹیں حاصل کر سکت ہیں ۔ اور بھاجپا اکیلے286 سیٹیں حاصل کر نے کا امکان ہے ۔ جبکہ یو پی اے یعنی کانگریس اور اسکی اتحادی جماعتوں کو محض82 سیٹیں ملنے کا ا مکان ہے جن میں سے کانگریس42 سیٹیں حاصل کر سکتی ہے۔

ٹائمز نو وی ایم آر کے مطابق این ڈی اے 302 سیٹیں حاصل کر سکتا ہے ، یو پی اے 132 اور باقی 104 سیٹیں ۔ ریپبلک سی ووٹر کے مطابق این ڈی اے 287 سیٹیں جیتنے کا امکان ہے ، کانگریس 128 اور باقی 127 ۔ پول کے مطابق بھاجپا کو یو پی میں خسارہ ہو سکتا ہے جہاں بھاجپا نے 71 سیٹیں حاصل کی تھی ۔

جبکہ مختلف ایگزٹ پول بھی این ڈی اے کی واپسی دیکھ رہے ہیں ۔ تاہم ان میں سے صرف دو نیلسن اے بی پی جو این ڈی اے کو اکثریت میں بھی نہیں دیکھتا ، انکے ایگزٹ پول کے مطابق بھاجپا اتحاد 267 سیٹوں پر سمٹ جائے گا ۔ جبکہ کانگریس 167 اور باقی 150 تک ۔ نیتا نیوز ایکس کے مطابق بھاجپا اتحاد 240 سیٹیں لے سکتا ہے ۔ کانگریس اتحاد164 اور باقی 133 سیٹیں.

اگر ریاست کی بات کرے تو ایگذٹ پول کے مطابق پی ڈی پی صفر سے ایک سیٹ حاصل کر سکتی ہے وہیں وادی کی دو سے تین نشستوں پر این سی جموں کی دو سیٹوں پر بھاجپا اور لداخ کی سیٹ پر کانگریس اپنا قبضہ جما سکتی ہے ۔

دوسری جانب ایگزٹ پول سامنے آتے ہی اپوزیشن لیڈران کا ردعمل بھی آنا شروع ہو گیا ہے ۔

مدھیہ پردیش کے وزیراعلی کمل ناتھ نے کہا کہ ” ہم سارے ایگزٹ پول 2004 سے دیکھتے آئے ہیں 2018 میں بھی دیکھے ، سب کانگریس کی شکست دیکھا رہے تھے لیکن نتائج سبھی نے دیکھے 23 مئی کا انتظار کرے ۔

سابق ریاستی وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ تمام رجحانات غلط نہیں ہو سکتے ، وقت ٹی وی کو بند کرنے اور سوشل میڈیا کو لاگ آوٹ کر کے ۳۲ مئی کے انتظار کرنے کا ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ ونکیا نائڈو نے کہا کہ 1999 سے جتنے بھی ایگزٹ پول ہوئے ہیں وہ زیادہ تر غلط ہی ثابت ہوئے ہیں ۔ جبکہ پنجاب وزیر اعلی کپٹن امریندر سنگھ اور ششی تھرور نے بھی ان رجحانات کو غلط قرار دیا ۔

بھارت میں ایگزٹ پول 1960 کے بعد Centre for the Study of Developing Societies کی جانب سے شروع کئے گئے ۔ ایک ووٹر کے ووٹ ڈالنے کے بعد ان سے رائے لے کر یہ رجحانات تیار کئے جاتے ہیں۔

1998 کے بعد سے اگر پانچ ایگزٹ پول پر نظر ڈالیں تو 1998 میں بھاجپا اتحاد کو 230 کے آس پاس دیکھایا گیا تھا جس نے 252 سیٹیں لی تھی ۔ اسکے بعد 1999 میں سرکار گرنے کے بعد پھر سے ہوئے چناﺅ میں ایگزٹ پول صیحیح ثابت ہوئے ،310 کے آس پاس دیکھائے گئے ایگزٹ پول کے بعد بھاجپا نے 296 سیٹیں حاصل کیں ۔

لیکن2004 میں ایگزٹ پول غلط ثابت ہوئے بھاجپا کو اکثریت میں دیکھایا گیا لیکن بھاجپا اتحاد نے 190 سیٹیں حاصل کیں ،اسکے بعد 2009 کے چناﺅ میں ایگزٹ پولز نے دونوں یو پی اے اور این ڈی اے کو برابر دیکھایا لیکن آخر پر یو پی اے262 سیٹیں جیتی اور بھاجپا اتحاد 160 پر سمٹ گیا ۔

2014 کے چناﺅ میں ایک دو کو چھوڑ تمام نے این ڈی اے کو اکثریت میں دیکھایا اور وہی ہوا ۔ این ڈی اے نے336 سیٹیں حاصل کیں ۔

اب اگر ان انتخابات میں بھاجپا اکیلے اپنے دم پر اکثریت حاصل کرتی ہے تو یہ 48 سال پرانا ریکارڈ توڑے گی جب اندراگاندھی نے دوسری مرتبہ اکثریت کے ساتھ سرکار بنائی تھی ۔

اب یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا مودی اندراگاندھی کی طرح پھر سے دلی کی گدھی پر بیٹھے گے یا پھر 2004 میں واجپائی کی طرح گھر جائے گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں