سپریم کورٹ نے کیجریوال کو عبوری راحت دینے پر غور کرنے کا اشارہ دیا

نئی دہلی، سپریم کورٹ نے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رہنما اور وزیر اعلی اروند کیجریوال کو دہلی ایکسائز سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ان کی گرفتاری اور حراست کو چیلنج کرنے والی درخواست پر عبوری ضمانت دینے پر غور کرنے کا جمعہ کو اشارہ دیا جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے سماعت کے دوران زبانی طور پر کہا کہ اس نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، لیکن طویل عرصے تک سماعت کے امکان کے پیش نظر وہ عبوری ضمانت کے سوال پر غور کر سکتی ہے۔

بنچ نے واضح کیا کہ وہ صرف تمام متعلقہ وکلاء کو مطلع کر رہی ہے کہ سماعت جلد مکمل نہ ہونے کے امکان کے پیش نظر درخواست گزار کو عبوری راحت دینے پر غور کیا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس معاملے میں اگلی سماعت 7 مئی کو کرے گی۔

قبل ازیں 30 اپریل کو سپریم کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو ہدایت دی تھی کہ وہ لوک سبھا انتخابات سے قبل مسٹر کیجریوال کی گرفتاری کے وقت پر اٹھائے گئے سوال پر 3 مئی تک اپنی وضاحت پیش کرے۔

بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کی دفعہ 19 پراسیکیوشن پر بہت زیادہ ذمہ داری ڈالتی ہے۔ اس لیے ملزم ضمانت کا انتخاب نہیں کر رہا ہے، کیونکہ پھر اسے عدالت کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ وہ مجرم نہیں ہے۔

مسٹر کیجریوال نے دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق ایک مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی کے ذریعہ اپنی گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وہ عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

سپریم کورٹ کے سامنے اپنے تحریری جواب میں مسٹر کیجریوال نے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل اور ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے نفاذ کے بعد اپنی گرفتاری کے طریقے اور وقت پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ ان کی گرفتاری جمہوریت، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات اور وفاقیت کے اصولوں پر ایک بے مثال حملہ تھا۔ اس لیے ان کی گرفتاری اور نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

مسٹر کیجریوال کو ای ڈی نے 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ کاویری باویجا کی خصوصی عدالت کے حکم پر انہیں تہاڑ جیل میں عدالتی حراست میں رکھا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوں نے 10 اپریل کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ہائی کورٹ کے جسٹس سوارن کانتا شرما کی سنگل بنچ نے (9 اپریل کو) مسٹر کیجریوال کو گرفتار کرنے اور انہیں مرکزی تفتیشی ایجنسی کو انہیں حراست میں دینے کے خصوصی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ان کی (وزیر اعلیٰ کیجریوال کی) درخواست کو خارج کر دیا تھا۔

یو این آئی۔ م ع۔ 1836

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں