ویڈیو: روسی سفیدے نقصان دہ یا فائدے مند؟؟

خبراردو: اپریل اور مئی کے مہینے آتے ہی روسی سفیدوں کے درختوں سے نکلنے والے روئی وادی کی عوام کےلئے عذاب بن جاتی ہے ۔

ماہر اطفال کے ماہر معالجین نے بھی کہا ہے کہ مذکورہ سفیدوں سے نکلنے والی روئی جہاں بڑوں کےلئے مضر ہے وہیں یہ بچوں کےلئے بھی باعث بیماری بنتی ہے ´۔مئی کے مہینے میں اس روئی کے حلق میں چلے جانے سے بڑے چھوٹے بخار نزلہ زکام اور کھانسی جیسے امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔جبکہ چھاتی کے مرض میں بھی اس سے وادی میں اضافہ دیکھا گیا ہے ۔

مذکورہ درختوں کے عوام اور خاص کر بچے اور بزگوں کی صحت پر برے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے مئی 2015 میں جموں کشمیر ہائی کورٹ نے وادی کے تمام ڈپٹی کمشنروں کو تمام روسی سفیدوں کو کٹوانے کا حکم جاری کر دیا تھا ۔

اسکے بعد مئی2016 میں Assistant Solicitor General of India ایس اے مکرو کی جانب سے کورٹ میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ ان سفیدوں سے لوگوں کا روز گار جڑا ہوا ہے ۔ اور اس کے مکمل صفایہ کرنے سے ان کے روز گار پر اثر پڑے گا ۔ جس پر کورٹ نے کہا کہ اس کا کوئی متبادل نہیں انسانی جانوں کےلئے وباءسفیدوںکو ختم کرنا ہو گا ۔جس کے بعدوادی میں لاکھوں کی تعداد میںروسی سفیدے کاٹ دئے گئے تھے ۔

جبکہ ماہرین ماحولیا ت کا ماننا ہے کہ ریاست میں 15 ملین کے قریب سفیدے ہیں اور ان تمام درختوں کو کاٹنے سے کشمیر eco-sensitive zone پر بہت برے اثرات پڑے گے ۔

2015 میں Chest Disease Hospital, Srinagar, میں الرجی کی وجوہات پر ہوئی تحقیق میں کہا گیا کہ عام گھاس سے 73.5 فیصد الرجی کا خطرہ رہتا ہے اسی طرح سے صنوبر کے درختوں سے 62.7 فیصدی چنار کے درختو ں سے 59.3 فیصد اور روسی سفیدوں سے 18-20 الرجی کا خطرہ ہو تا ہے ۔جبکہ ان کی روئی اپریل اور مئی کے کچھ ہفتوں کے لئے رہتی ہے ۔

دوسری جانب وادی میں ان درختون کی600کروڑ کی صنعت ہے ۔ اور اس سے ہزاروں افراد کا روز گار جڑا ہوا ہے ۔ وادی میں اس وقت تیس کے قریب پلائی ووڈ فیکٹریاں بھی ہیں جو Directorate of Industries and Commerce. کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں ۔ ہر سال وادی کو سیب کی پیکنگ کےلئے300 لاکھ کے آس پاس سفیدوں سے بنی پیٹیوں کی ضرورت پڑتی ہے ۔

ان سفیدوں کی کشمیر میں بڑھتی مانگ کی وجہ یہ درخت کشمیر سفیدوں کے مقابلے میں صرف 10 سے 15 سال میں بڑے ہوتے ہیں وہیں کشمیر سفیدے
تیس سے پنتیس سال بڑا ہونے میں لگاتے ہیں ۔

اگرچہ ان درختوں کے نام کےساتھ روسی جڑا ہوا ہے لیکن ان کا روس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں نہ ہی یہ روس سے کشمیر لائے گئے ہیں ۔ دراصل یہ1982 میں عالمی بنک کے سوشل فارسٹری سکیم کے تحت وادی میں متعارف کروائے گئے ۔ اس کی قسم کے درخت امریکہ میں پائی جاتی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں