ویڈیو: پاک زیر انتظام کشمیرکے تعلیمی اداروں میں داخلہ نہ لینے کی ہدایات جاری


خبراردو:

یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے ریاست جمو ں کشمیر اور خاص کر وادی سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کو پاکستان زیر انتظام میں کالجوں اور یونیورسٹوں میں داخلے نہ لینے کی ہدایات جاری کر دی ہیں ۔ یو جی سی کی جانب سے جاری کی گئی ایک ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ” پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے ، اور وہاں پر موجود تعلیمی ادارے ،جیسے یونیورسٹیاں ، طبی کالج ،ٹیکنکل ادارے اور دیگر تعلیمی ادارے نہ ہی حکومت ہند نے بنائے ہیں اور نہ ہی یو جی سی ، اے آئی سی ٹی ای اور میڈیکل کونسل آف انڈیا کی طرف سے تسلیم شدہ ہیں ۔

اور اس لئے طالبعلموں کو متنبہ کیاگیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان اور پاک زیر انتظام کشمیر کے کسی بھی غیر تسلیم شدہ ادارے میں داخلہ نہ لیں ۔
وادی میں اس فیصلے کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں ۔میرواعظ مولوی عمر فاروق نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اب حصول تعلیم کو بھی سیاست کاری کا شکار بنایا جانے لگا ہے ۔ طالب علموں کو دنیا میں کہیں پر بھی تعلیم حاصل کرنےکا حق حاصل ہے ۔ ان ہدایات سے ان طالبعلموں کا مستقبل بھی مخدوش ہو کر رہ گیاہے جو پہلے سے ہی وہا زیر تعلیم ہیں ۔

جموں کشمیر پرائیویٹ سکول ایسوسیشن نے بھی بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے احکامات سارک کارپوریشن کے بنیادی اصولوں کو مسترد کرتے ہیں ´۔ آج انہوںنے پاک زیر انتظام کشمیر کے اداروں میں داخلے پر روک لگائی کل کو باقی ممالک کے تعلیمی اداروں پر روک لگائے گے ۔

دراصل پاک زیر انتظام میں پانچ میڈیکل کالجوں کی طرف سے کشمیر کے طلبہ کےلئے 6 فیصد ریزرویشن رکھا گیا ہے ، جس کے بعد وہاں پر داخلہ لینے والے 25 کشمیر طالبعلموں کے بعد وزارت کارجہ نے ایم ایچ آر ڈی کو جموں کشمیر سے طلبہ کو ایسے داخلے لینے پر روک لگانے کو کہا ہے ۔
ہر سال پاکستان کے کالجوں میں کئی کشمیری طالبعلم داخلہ حاصل کرتے ہیں ۔ جبکہ اسکے مقابلے میں پاک زیر انتظام کشمیر میں تعداد بہت کم ہوتی ہے ۔ پاکستان کے کالجوں میں کشمیری طلبہ کےلئے خصوصی کوٹہ رکھا جاتا ہے ۔

گزشتہ سال قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے ایک ٹرر فنڈنگ کیس میں پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ کشمیری طلبہ کو سکالر شپ کے زریعے داخلے دلا کر نئی نسل کو پاکستان کی جانب مائل کراتے ہیں ۔ این آئی اے نے یہ بھی کہا تھا کہ زیادہ تر داخلہ حاصل کرنے والوں کے رشتہ دار مبینہ طور عسکریت پسند ہوتے ہیں ´۔ اور ان کو وادی میں موجود حریت لیڈران کی جانب سے سفارش کی جاتی ہے ۔

2003 میں دونوں ممالک کے مابین Confidence Building Measures ( کے تحت پاکستان نے کشمیر کے سو طلبہ کو آئی ٹی ، انجینئرنگ اور میڈیکل شعبوں میں بھارتی ویزے پر سکالرشپ دینے کا اعلان کیا تھا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں