ویڈیو: شیخ محمد عمران :مجاہد سے چوکیدار تک


خبراردو:
سرینگر شہر کے ڈپٹی میئر شیخ محمد عمران نے گزشتہ روز چیئر مین سجادلون ان کے سابقہ حریف جنید متو اور عمران رضا انصاری کی موجودگی میں پیپلز کانفرنس کا دامن تھام لیا ہے .

یہ فیصلہ اس لئے حیران کن ہے کیوں کہ جب وہ ڈپٹی میئر چنے گئے ہیں تب سے وہ اپنے میئر پر بھاجپا کا آدمی ہونے کا الزام لگا رہے ہیں اور پچھلے ہفتے تک ان دونوں کے مابین زبر دست رسہ کشی چل رہی تھی .

اب ہم آپ کو بتایئں گے کہ شیخ عمران پیپلز کانفرنس میں شمولیت سے قبل پارٹی کے بارے میں کیا کہتے تھے.

دراصل دو ہفتے قبل ڈپٹی مییئر اور میئر کے مابین پچھلے کچھ ماہ سے چلی آرہی رسہ کشی کو پی سی چیئر مین سجاد لون نے ڈپٹی میئر سے ملاقات کے بعد ختم کروائی ۔ اور تب سے دونوں عہدیداراں نے مل جل کر کام کرنے کا عندیہ دیا ۔

اب رسہ کشی کی بات کرے تو تقرری کے بعد ہی دونوں کے مابین تنازعات شروع ہوئے ۔ سب سے پہلے شیخ عمران کی طرف سے ڈویژنل کمشنر کشمیر کو
لکھے گئے خط میں کہ نئے کارپوریٹرس کو سیکورٹی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایم ایل اے ہوسٹل رہائش کےلئے دینے کی مانگ کی۔ جس میں مبینہ طور عمران نے کچھ کارپوریٹروں کے نام کاٹ دئے تھے ۔

ایس ایم سی چناﺅ میں جنید متو پیلز کانفرنس اور بھاجپا کے امیدوار تھے وہیں شیخ عمران کو کانگریس کا ساتھ حٓاصل تھا اور وہ محض ایک ووٹ سے کامیاب ہوئے تھے ۔ ایسے میں دو مختلف جماعتوں کے ہوتے ہوئے تناﺅ تو ہونا لازمی تھی ۔

اسی سال جنوری میں کانگریس کی ایک کارپوریٹر نے میئر جنید متو پر جنسی زیادتی کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ، اور اسکے بعد پھر سے دونوں کے مابین رسہ کشی عروج پر آگئی جب جنید متو نے ان الزامات کے پیچھے شیخ عمران کے ملوث ہونے کا الزام لگایا ۔ جنید متو نے جہاں شیخ عمران کو بنک ڈفالٹر قرار دیا وہیں شیخ عمران نے جنید کو بھاجپا کا آدمی قرار دیا .

اسکے بعد ایس ایم سی میٹنگ میں ہوا شیخ عمران پر حملہ ، اور اسکا الزام بھی شیخ عمران نے میئر پر لگایا ، اور کہا کہ وہ کرپشن کے خلاف جنگ جاری رکھے گے ۔ یہاں بھاجپا کی جڑیں اکھاڑے گے ۔جو ہماری مذہبی شناخت کو مسخ کر رہے ہیں ۔میئر کو کہا کہ وہ گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں ۔

جبکہ اسکے بعد کچھ کارپوریٹروں نے شیخ عمران پر باچپا کے بڑے لیڈران کےساتھ رابطے میں ہونے کا الزام لگایا ۔

بھاجپا کی جانب سے چوکیدار مہم کے جواب میں شیخ عمران نے اپنے نام کے آگے مجاہد جوڑ دیا اور کشمیر کے نوجوانوں سے بھی کہا کہ وہ چوکیدار کا جواب مجاہد سے دیں ۔کیوں کہ مجاہد لفظ کو دہشتگردی کےساتھ جوڑ کر غلط مطلب نکالا جا رہا ہے ۔

اسکے بعد انہوں نے حریت پسند لیڈران کو اپنا لیڈر کہا کہ وہ صرف مسلہ کشمیر کی بات کرتے ہیں اگر وہ دہشتگرد ہیں تو ہر کشمیری دہشتگرد ہے ۔
مزید جامع مسجد گئے وہاں کی تاریخ بھی لوگوں کو بتائی اور میر واعظ کو اپنا لیڈر کہا ۔

حقیقت یہ ہے کہ کیسے انہوں نے مذہب کو اپنے سیاسی مقاصد کےلئے استعمال کیا ۔ پہلے صرف کشمیریوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے رہے کہ بھاجپا یہاں مذہبی شناخت کو مسخ کر رہا ہے اور جس کو بچانے کےلئے صرف وہی موجود ہیں ۔

دوسری جانب سے شہر سرینگر میں ترقی کے حولاے سے جو وعدے لے کر آئے تھے ، وہ اب تک پورے نہیں ہو پائے
اور اب اسی پارٹی میں شامل ہوئے ہیں جو بھاجپا کی اتحادی ہے ۔

تو کیا شیخ عمران جس پارٹی کا کشمیر سے صفایا کرنا چاہتے تھے ، ان کے سامنے جھک گئے ۔اب اگر آنے والے چناﺅ میں پیپلز کانفرنس نے بھاجپا کےستاھ ہی اتحاد کر لیا تو کیا شیخ عمران بھی اپنے آپ کو چوکیدار کہے گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں