ویڈیو: رواں سال رمضان میں مرکز کی جانب سے وادی میں سیزفائر کیوں نہیں؟



خبراردو:

رواں سال رمضان لمبارک میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنوں میں تیزی دیھکنے کو آئی ہے ۔ اور 10مئی سے اب تک 12 عسکریت پسند جھڑپوں کے دوران جنوبی اور شمالی کشمیر مین جا ںبحق ہوئے ہیں ۔ مزید جھڑپوں کے دوران2 فورسز اہلکار اور دو شہری بھی اپنی جان سے ہاتھ دوھو بیٹھے ۔

پچھلے ایک ہفتے میں سرکاری ذرائع کے مطابق چھ بڑے آپریشن ہوئے جن میں بڑے عسکری کمانڈر بھی جا ںبحق ہوئے ۔

واضح رہے چار مئی کو ر مضان شروع ہونے سے تین روز قبل سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے مرکز سے اپیل کی تھی کہ وہ اس مہینے کریک ڈاﺅن ، تلاشی آپریشن ، اور انکاونٹروں پر روک لگائے تاکہ عوام پرامن طریقے سے یہ ماہ گزار سکے. لیکن مرکز محبوبہ مفتی کی ایک بھی نہیں سنی ۔

دوسری جانب اس کے بعد جمون کشمیر پولیس نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں صرف مخصوص مصدقہ اطلاع ملنے پر آپریشن ہی کئے جائے گے اور پوری کوشش کی جائے گی کہ مذہبی اجتماعات کو کوئی خلل نہ پڑے ۔

جبکہ رمضان میں عسکریت پسندوں کے موجودگی کی معتبر اطلاعات میں بہاو کی وجہ سے آپریشنز میں تیزی دیکھنے کو آئی ہے ۔ رواں سال تین نوجوانوں نے بندوق کا راستہ ترک بھی کیا ہے ، وہیں کپوارہ سے چار نوجوان جو شمولیت اختیار کرنے والے تھے انہیں پولیس نے روک لیا ۔

رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں84 عسکریت پسند جاں بحق ہوئے ہین جو کہ 2016 کے بعد سب سے زیادہ ہے ۔ اسکے علاوہ 85 سیکورٹی اہلکار اور23 عام شہری بھی مارے گئے ۔

ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے پی ڈی پی نے کہا ہے کہ لگتا ہے مر کز اب بھی مسکلیولر پالیسی کے اپروچ کو ترک کرنے کے موڈ میں نہیں ہے ۔
پارٹی جنرل سیکرٹری غلام نبی ہانجورہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے گزتشہ سال سیز فائر کروانے میں اہم اکردار ادا کیا ۔

اگر وادی میں عسکریت پسندوں کے ساتھ سیز فائر کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو گزشتہ سال سابق وزیر اعلی محببوہ مفتی کی مانگ کے بعد رمضان کے مہینے میں مرکز نے یک طرفہ سیز فائر کا اعلان کیا جو ایک مہینے تک رہا ، لیکن اسے مزید نہیں بڑھایا گیا ۔ اس دوران 23 عسکریت پسند، آٹھ فورسز اہلکار اور چار شہری جاں بحق ہوئے تھے ۔

اس سے پہلے 1994 میں یاسین ملک کی سربرای والی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے یکطرفہ سیز فائر کا اعلان کیا تھا، لیکن مرکز نے اس پر توجہ نہیں دی اور تنظم کے مطابق ملک کے اعلان کے بعد 500 عسکرئت پسند مارے گئے تھے ۔

اسکے بعد سن 2000 میں حزب المجاہدین نے یکطرفہ سیز فائر کا اعلان کیا تھا لیکن حزب اور تب کے داخلہ سیکرٹری کمل پانڈے کے بیچ بات چیت کی ناکام کوششوں کے بعد حزب نے اس اعلان کو واپس لے لیا اور ۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر مذاکرات کو سبوتاز کررنے کا الزام لگایا .

اسکے بعد سن2000سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی جانب سے سیز فائر کا اعلان رمضان میں کیا گیا اور بعد میں پانچ ماہ تک بڑھایا گیا ۔ تاہم یہ بھی وادی میں تشدد کو کم نہیں کر پایا ۔ عسکری گروپوں نے اسے ایک جال قرار دیا ۔

کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس رمضان بھی مرکز کو سیز فائر کر نا چاہیے کمنٹ بکس میں ضرور بتائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں