ویڈیو: کیا ریاست میں پھر سے معلق اسمبلی وجود میں آئے گی؟؟

خبراردو: ریاست جموں و کشمیر میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں یہ واضح ہو گیا ہے کہ نومبر میں ہونے والے اسمبلی چناﺅ میں کسی بھی پارٹی کو اکثر یت ملنا مشکل ہے ۔ ایک معلق اسمبلی ہی بن پائے گی ۔اور سرکار بنانے کےلئے اتحاد ہی واحد راستہ ہو گا ۔

اگر الیکشن کمیشن کے اعدادو شمار پر نظر ڈالے تو کل 87 اسمبلی سیٹوں میں سے وادی کی تیس سیٹوں پر این سی نے بر تری حاصل کی ہے ۔

سرینگر ضلع کی تما م 15 اسمبلی نشستوں پر این سی نے برتری حاصل کی ہے۔ اسی طرح سے بارمولہ کی 15 میں سے آٹھ اور اننت ناگ کی 16 میں سے سات اسمبلی سیٹوں پر این سی پہلے نمبر پر رہی ۔

اسی طرح سے دوسرے نمبر پر بھارتیہ جنتا پارٹی رہی . جس نے جموں کی20 اسمبلی نشستوں میں سے 13 پر سبقت حاصل کی ۔ مزید ادھم پور کی17 میں سے 10 اور لداخ کی چار میں سے تین سیٹو ں پر بر تری حاصل کی ۔دوسری جانب بھاجپا نے پہلی بار وادی کی کسی اسمبلی سیٹ سے برتری حاصل کی ہے ۔ ترال میں بائیکاٹ کے بیچ کل ایک ہزار 19 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے323ووٹ بھاجپا کے امیدوار صوفی یوسف حاصل کئے ، ان کے بعد این سی امیدوار نے 234 اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے 220 ووٹ حاصل کئے ۔ 2014 میں جہاں بھاجپا نے وادی میں 10 ہزارکے قریب ووٹ حاصل کئے تھے ، وہیں اس مرتبہ 22 ہزار سے زائد ووٹ بھاجپا کے حق میں گئے .

بھاجپا کےلئے مائگرنٹ ووٹ وادی میں مہربان ہوئے ۔ وادی کی تین نشستوں پر ڈالے گئے کل 13,537 ووٹوں میں سے بھاجپا کو 11,648 ووٹ حاصل ہوئے .

پورے بھارت میں بری طرح ناکام ہونے والی کانگریس نے جنوبی کشمیر کی چار اسمبلی سیٹوں اور ادھم پور کی 10 سیٹوں سے برتری حاصل کی ہے ۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی بات کرے تو اب یہ پارٹی جنوبی کشمیر کی 16 میں سے چار نشستوں پر محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔جہاں انہوں نے 2014 میں 12 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ باقی کسی بھی وادی کی نشست سے پارٹی نے بر تری حاصل نہیں کی ہے ۔

عوامی اتحاد پارٹی ان انتخابات کے معاملے میں تیسرے نمبر پرر رہی ہے ۔ پارٹی نے بارمولہ کی کی پانچ اسمبلی نشستوں پر برتری حاصل کی ہے ۔اسکے بعد وادی میں ابھر ا تھرڈ فرنٹ یعنی پیپلز کانفرنس نے صرف دو نشستوں پٹن اور ہندووارہ حلقے سے برتری حاصل کی ہے ۔

ووٹ شیئر کی بات کرے تو سب سے زیادہ ووٹ بھاجپا نے 46.4 فیصد حاصل کئے ہیں ، جبکہ 2014 میں بھاجپا نے 34.40 فیصد ووٹ شیئر حاصل کیا تھا ۔ وہیں بد قسمت کا نگریس نے کل 28 فیصدی ووٹ شیئر حاصل کیا لیکن سیٹ کوئی نہیں جیتی ۔ وادی سے کانگریس نے لڑی گئی دو سیٹوں سے 9 فیصدی ووٹ شیئر حاصل کیا ۔

اسکے بعد این سی نے وادی میں 37.05 فیصد ووٹ شیئر حاصل کیا ، جبکہ دوسرے نمبر پر پی ڈی پی نہیں بلکہ پیپلز کانفرنس ہے جس نے 17.65 فیصد اور پی ڈپی نے 15.96 اسکے بعد AIP نے 13.79 ۔

بھاجپا کے ووٹ شیئر زیادہ ہونے کی وجہ جموں اور لداخ میں بھاری ووٹنگ ہوئی وادی میں بہت کم ۔ سرینگرمیں جہاں 14 فیصد وہیں اننت ناگ میں 8 فیصد ووٹنگ درج ہوئی ۔ دوسری جانب ریاست میں 79 امیدواروں میں سے63 امیدوراں نے اپنی ضمانت بھی کھو دی ہے ۔

گزشتہ اسمبلی چناﺅ میں 87 سیٹوں میں سے پی ڈی پی نے 28 بھاجپا نے 25 ، این سی نے 15 اور کانگریس نے 12 سیٹیں حاصل کی تھی ۔

سرکار بنانے کےلئے44 سیٹیں درکار ہیں ۔ جو ان نتائج سے مشکل ہی لگتا ہے کہ کسی ایک پارٹی کو اکثریت مل سکے ، وہیں اسمبلی چناﺅ میں شاہ فیصل کے علاوہ دیگر پارٹیاں بھی میدان میں ہونگی جس سے ووٹ مزید بٹے گا ۔ اب نومبر میں ہی پتہ چل پائے گا کہ وادی میں سرکار کسی کی بنتی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں