وادی کشمیر میں کانگڑی پر اب نئے گرمی کے آلات کو ترجیح میں اضافہ

خبراردو ڈیسک:

دہائیوں سے چلی آرہی کشمیری روایات کی حصہ رہی کانگڑی جیسے کشمیری میں کانگر کہتے ہیں اب کچھ سالوں سے اس کی مانگ میں بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے ۔
سرینگر شہر میں اب اگر آپ کو کانگڑی خریدنی ہے تو پہلے آپ کو کانگڑی فروش کو ڈھونڈنا پڑے گا پھر جا کر کہیں آپ کانگڑی خرید سکتے ہیں ۔

سرینگر کے لالچوک اور اسکے ملحقہ علاقے میں ہم بھی کانگڑی فروش کی تلاش میں تھے تاکہ اس سے بات کر کے پوچھیں کہ کیا وہ اپنے اس کاروبار سے اب مطمئن ہیں ۔
اور کئی منٹوں کی تلاش کے بعد بمشکل ایک کانگڑی فروش ہمیں مل ہی گیا ۔

ہم نےسجاد احمد نامی کانگڑی فروش سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ” وہ 10 ماہ صرف کانگڑیاں بناتے ہیں اور اسکے بعد دو ماہ انہیں بیچنے کے لئے نکلتے ہیں ۔ اس سال انہوں نے ۱۵۰۰ کانگڑیاں بنائی ہیں ، لیکن ابھی تک ڈھیڑ ماہ میں صرف ۴۰۰ کانگڑیاں ہی بیچ پائے ہیں “۔


سجاد گاہکوں کو کانگڑی خریدنے کی جانب قائل کرتے ہوئے

ژرار شریف سے تعلق رکھنے والے سجاد کا ماننا ہے کہ وادی میں گرمی کے نئے نئے آلات مارکیٹ میں آئے ہیں جس کی وجہ سے کانگڑی کی مانگ میں کمی آئی ہے ۔

سجاد جو کہ اس کاروبار کے ساتھ لگ بھگ بیس سال سے جڑے ہوئے ہیں نے مزید کہا کہ پچھلے سال انہوں نے دو ہزار کانگڑیاں بنائی تھیں جو صرف ۲ ماہ میں بیچی تھیں ۔

کانگڑی کیسے بنتی ہے ؟

کانگڑی یا کانگر کو کشمیری سرما کی شدید سردی میں اپنے آپ کو گرم رکھنے کےلئے روایتی فرن جو سرما میں ہی پہنا جا تا ہے کے اندر رکھتے ہیں ۔ یہ گرمی دینے کا ایک ایسا آلہ ہے جسےے ہم ایک جگہ سے دوسری جگہ اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں ۔

کانگڑی بنانے کےلئے پہلے کمہار ایک بڑا سال پیالہ نما برتن تیار کرتا ہے ۔ اسکے بعد ایک قسم کی جھاڑیوں سے پتلی چھڑیا ں جنگل سے لائی جاتی ہیں۔ اسکے بعد ان چھڑیوں کو چھیلنے کے بعد گرم پانی میں ابالا جاتا ہے تاکہ یہ آسانی سے مڑوڑی جا سکیں ۔اور اسکے بعد انہیں خشک کر کے کانگڑی بننے کا عمل شروع کیا جاتا ہے ۔

سجاد کے مطابق کانگڑیاں میں کئی طرح کی اقسام اور مختلف قسم کے ڈزائن پر بنائی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اچھی کانگڑیاں بانڈی پورہ اور ژرار شریف کی ہوتی ہیں ۔
کانگڑیاں کی قیمت ایک ہزار تک بھی ہوتی ہے ۔ جبکہ عام کانگڑیاں کی قیمت آج کل دوسو سے شروع ہوتی ہیں ۔

کشمیر میں اور خاص کر قصبوں اور سرینگر میں کانگڑیوں کا رواج اب کم ہونے لگا ہے ۔ وادی میں اب لوگ کانگڑی پر نئے الیکٹرانک آلات اور گیس ہیٹر کو ترجیح دے رہے ہیں ، جس سے اس کے کاروبار میں کمی آئی ہے ۔

کشمیر میں سرما میں اب ہر سال کسی نہ کسی جگہ سے گیس ہیٹر سے دم گھٹ کر موت واقع ہونے کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں ۔

وہیں وادی میں دوسری جانب سے اب نئے بن رہے مکانوں میں حمام بھی رکھا جاتا ہے ۔ جس سے کانگڑی کی ضرورت نہیں پڑتی ۔

دوسری جانب سے دیہات میں اب بھی لوگ کانگڑی کا ہی استعمال کرتے ہیں ، اسکے علاوہ لکڑی کی بخاری بھی گاﺅں میں جلائی جاتی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں