بارہمولہ: دریاکے کناروں اور آلودہ قصبہ کی طرف توجہ دینے کی ضرورت

امتیاز وانی

بل کھاتا جہلم تاریخی قصبہ کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے، ایک سول لائنز اور دوسرا اولڈ ٹاﺅ، جہاں بیشتر آبادی قیام پذیر ہے۔ ماضی میں تیز رفتار سے بہنے والا پانی نہ صرف قصبہ کی خوبصورتی کو دوبالا کرتا تھا بلکہ دونوں اطراف میں مقیم ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی کو پینے کا صاف پانی فراہم کرتا تھا۔ دریائے جہلم سے لفٹ سٹیشن کے ذریعہ سارے بارہمولہ قصبہ کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جاتا تاہم اب دریا کے کنارے مجروح کرنے والی تصاویر پیش کرتے ہیں جو کوڑے کرکٹ ، گندگی اور پالی تھین سے اٹے پڑے ہیں۔

نہ صرف خواجہ باغ سے خادنیار تک متعدد جگہوں پر کناروں پر تجاوزات کھڑی کی گئی ہیں بلکہ میونسپل کونسل نے انہیں کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کی جگہ میں تبدیل کیا ہے۔ کونسل کے افسران کناروں پر کھڑی کی گئی تجاوزات کو ہٹانے اور صاف کرنے کی بجائے گہری نیند میں ڈوبے ہوئے ہیں حتی کہ ایک غیرقانونی سومو سٹینڈاُس جگہ موجود ہے جہاں حکومت ایک خوبصورت پارک بنانا چاہتی ہے۔

قصبہ میں تین جگہوں پر پالی تھین کے انبار اور کوڑا کرکٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ قصبہ کو کس طرح دیکھا جاتا ہے تاہم قصبہ کو صاف ستھرا رکھنے کا کام محکمہ کا ہے اور خاص طور پر آبی ذخائرکو آلودہ ہونےسے بچانے میں ناکام ہوا ہے۔

دریاکے کنارے آزاد گنج کے رہنے والے سرکاری استاد نصیر احمد کاکہنا ہے کہ ’ ہم اس دریا سے پانی پیتے ہیں اوراس میں گندگی اورکوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کی وجہ سے بہت دکھ پہنچتا ہے‘۔ مذکورہ استاد نے کہاکہ میونسپل کونسل بھی دریا کے کنارے کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگاتی ہے جو ایک مہذب سماج کیلئے ناقابل قبول ہے،نہ صرف حکومت بلکہ یہاں رہائش پذیر آبادی اس مایوس کن صورتحال کیلئے ذمہ دار ہے۔

یہ ستم ظریفی ہے کہ دکاندار اور ہوٹل والے ڈسٹ بنوں میں خطرناک اور زہر آلودہ کوڑا کرکٹ جمع کرنے کے بجائے براہ راست کنارے یا دریا میں پھینکتے ہیں ۔ رات کی تاریکی کے دوران کوڑا کرکٹ ہوٹل والے پُل سے دریا میں ڈال دیتے ہیں اور انہیں محکمہ کا آشیرواد حاصل ہے جس کا ذمہ صاف ستھرائی رکھناہے۔

قصبہ میں دریا بہت حد تک آلودہ بن گیا ہے اور اسے ڈسٹ بن میں تبدیل کرنے کیلئے میونسپل کونسل اور آبادی ذمہ دار ہے اور ایسا کرکے عوام اپنے مستقبل کو تباہ کررہے ہیں۔ مقامی آبادی کا الزام ہے کہ انہوں نے اس تکلیف دہ صورتحال کو اہلکاروں کی نوٹس میں لایا تاہم انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ ا ن کی ملی بھگت ہے۔ ’میونسپل کونسل کے ذمہ داروں کو صرف روپے بٹورنے سے غرض ہے اور اس تاریخی قصبہ خاص کر دریائے جہلم کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے وہ کچھ نہیں کرتے ہیں جو کہ بدقسمتی ہے“۔

2 دہائی قبل کناروں کو خوبصورت بنانے کیلئے حکومت نے وسیع پیمانے پر پودے لگانے کی مہم شروع کی تھی جبکہ دریا کے کناروں کی مناسب طریقے سے تار بندی بھی کی گئی تاہم مقامی آبادی نے اس کو نقصان پہنچایا اور کھمبوں کو چراکر شجرکاری مہم ناکام بنادی۔ آزادگنج کے قریب چند پودے اب تناور درخت بن گئے ہیں اور ان سے کناروںکی خوبصورتی دوبالا ہوئی ہے۔ غوثیہ کالونی کے محمد شفیع کا کہنا ہے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ دریا اور قصبہ کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے والے ان درختوں کو کاٹنے کیلئے فلڈ کنٹرول محکمہ اب منصوبہ بنا رہا ہے۔محکمہ فلڈ کنٹرول ان ہی درختوں کو کاٹنے کے پیچھے پڑا ہوا ہے جبکہ دریا کے کناروں پر مکانات اور دیگر تعمیرات سے نظریں چرا رہا ہے جو کہ مایوس کن ہے اور اگر ان درختوں کو کاٹا گیا تو کناروں کی خوبصورتی ختم ہو جائیگی۔

مقامی آبادی کا مطالبہ ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ جس طرح سرینگر میں جہلم کے کناروں کو خوبصورت بنایا گیا ، اسی طرح کا منصوبہ عمل میں لایا جائے۔ جہلم کے کنارے جب خوبصورت بن جائینگے تومقامی آبادی دریا کو گندہ کرنے سے پرہیز کرینگے۔

ایک اور مقامی شہری جاوید احمد کاکہنا ہے کہ آزاد گنج میں کناروں پر حکومت نے خوبصورت پارک بنائی تھی اور محکمہ فلوریکلچر اس کی دیکھ ریکھ کرتا تھا لیکن پارک کے ارد گرد تاربندی کی گئی اوراسے ویران چھوڑ دیا گیا۔
اراضی کا یہ وسیع حصہ اب مجرمانہ عناصر کی آماجگاہ بن گیا ہے جس کا وہ ناجائز استعمال کررہے ہیں۔

آزاد گنج کے صدر اشفاق احمد ڈار کاکہنا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ جہلم کے دونوں کناروں کی اراضی کو خوبصورت بنائے، سرکاری زمین پر متعدد پارکیں اور پیدل چلنے کیلئے راستے بنائے جاسکتے ہیں، لیکن اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے‘۔ مذکورہ شہری نے کہاکہ حکومت کی عدم توجہی کے سبب ہر کوئی مکین اس اراضی کو ہڑپنے کی تاک میں ہے۔

بارہمولہ کے ممبر اسمبلی جاوید حسین بیگ کاکہنا ہے کہ خواجہ باغ سے ایکو پارک تک جہلم کے کناروں کو ترقی دینا حکومت کا منصوبہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ’نہ صرف ہم ہڑپ کی گئی سرکاری اراضی کو واپس حاصل کرینگے بلکہ اس پورے خطے کو خوبصورت بنائینگے‘۔ انہوںنے کہاکہ ’ایکو پارک سے حاجی بل تک کیبل کار پروجیکٹ کی تعمیر کرنے کی تجویز ہے اور اس سے پورا علاقہ سیاحتی نقشے پر آجائے گا“۔

(تصاویر:عیراوت معراج )

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں