ویڈیو ٹرانسکرپٹ
امرناتھ گھپا ہندو دھرم سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا ایک مقدس مندر مانا جاتا ہے ۔یہ مندر سرینگر سے لگ بھگ ۱۴۰ کلو میٹر دور ہے ۔ہندو دہرم میں اس مندر کا بہت بڑا مقام ہے۔ برف سے مندر پورے سال ڈھکا رہتا ہے، سوائے کچھ بہار کے مہینوں کے جن میں بھارت کی مختلف ریاستوں سے لوگ اس مندر کے درشن کے لئے آتے ہیں ۔
گھپا کے اندر کی اگر بات کی جائے تو اس میں چھت سے پانی کے قطرے ٹپکنے کے بعداندر جم جانے سے سیدھا برف کا ایک بہت بڑا ٹکڑا بنا ہے جسے ہندو لوگ شیو لنگا کہتے ہیں ۔۔اس کا ذکر مہا بھارتہ اور پراناس میں کیا گیا ہے کہ لنگم بھگوان شیوا کی نمائندگی کرتا ہے ۔وہیں ایک ہندو کہانی میں کہا گیا ہے کہ یہ وہی گھپا ہے جہاں پر شیوا نے اپنی بیوی پاروتی سے زندگی کے رازاور اخلاقیات بیان کئے ۔
دریافت:
و کی پیڈیا سے ملی جانکاری کے مطابق ایک کہانی کے مطابق اس گھپا کے دریافت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس گھپا کو سب سے پہلے بھرگو منی نے دریافت کیا تھا ۔جب اس کے بعد لوگوں نے لنگم کا سنا تو یہ بگھوان بولیناتھ کا مسکن بن گیا ۔
یاترا :
جمی ہوئی برف کے اس بڑے ٹکڑے کا پگھلنا بہار میں جب شروع ہوتا ہے تو جون جولائی کے مہینے میں ہندوعقیدت مندوں کی یاتراشروع ہوجاتی ہے ،جسے امرناتھ یاترا کہا جاتا ہے ،عقیدت مند سرینگر سے پہلگام اور پھر وہاں سے پیدل یا پھر گھپا تک گھوڑوں پر سوار ہوکے جاتے ہیں ،جس سے وہاں کے عام لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع کھل جاتے ہیں۔
وہیں ایس آرٹی سی اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ عقیدتمندوں کے لئے جموں سے پہلگام اور بالتل کے لئے بس سروس دستیاب رکھتے ہیں ۔
یاتریوں کی یاترا کو پرُ امن طریقے سے کروانے کے لئے ہر سال ریاستی سرکار کی طرف سے گھپا تک مختلف مقامات پر سی آر پی ایف اور پولیس کے جوان تعینات کئے جاتے ہیں ۔وہیں اس سال کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے ایک لاکھ سی آر پی ایف اور ریاستی پولیس کے جوان جموں سے پہلگام اور بال تل کے راستوں پر تعینات کئے گئے ہیں ،مزید سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی کڑی نظر رکھی جا رہی ہے ۔
پابندی:
وہیں اگر یاترا پر لگی پابندیوں کی بات کریں تو ۹۰ء کی دہائی میں کشمیر میں ملی ٹنسی کے عروج کے ہونے کے پیش نظر ۱۹۹۱ء سے ۱۹۹۵ء تک یاترا پر پابندی لگا دی گئی تھی ۔۱۹۹۳ء میں حرکت الانصار نامی ملی ٹنٹ گروپ نے یاترا پر پابندی کا اعلان کیا تھا ۔لیکن اس کے بعد ۱۹۹۶ء میں ملی ٹنٹوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ وہ اب اس معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کریں گیں ،جس سے یاترا پھر سے شروع ہونے کے ساتھ ساتھ پہلے سے زیادہ عقیدت مندوں نے گھپا کے درشن کئے ۔لیکن اُسی سال یعنی ۱۹۹۶ء اگست کے مہینے میں غیر موسمیاتی برفانی طوفان کی وجہ سے دوسو سے زائد یاتریوں کی جانیں چلی گئی تھیں۔
اب اگر یاتریوں کو کشمیریوں کی طرف سے استقبال کرنے کی بات کریں تو اس کے لئے کشمیرکے لوگ پوری دُنیا میں مہمان نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں ۔ وہ چاہیے یاتریوں کو گپھا تک پہونچانے کی بات ہو یا پھر ان کی مشکل ترین راستوں میں مدد کرنا ہو،اس سب کے لئے کشمیری ہی ہمیشہ سے پیش پیش رہتے ہیں ۔ اس سال بھی اسی جوش وجذبے کے ساتھ کشمیریوں نے کھلے دلوں سے یاتریوں کا پھولوں ،پانی اور مختلف مشروبات سے استقبال کر کے اپنی مہمان نوازی کی تاریخ کو پھر سے مظبوط کیا ۔
کشمیر میں ۹۰ء کی دہائی میں یاترا رک جانے کے بعد جہاں یاتراپھر کچھ سال بعد شروع ہوئی تھی وہیں اہر سال یاتریوں کا اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے ۔اس سال بھی دو لاکھ سے زائد یاتریوں نے گھپا کے درشن کے لئے اپنے نام درج کروائے ہیں ۔وہیں یا تریوں کی حفاظت کے لئے سخت سیکیورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں ۔اس سال کی یاترا ۲۸ جون سے ۲۶ آگست تک چلے گی۔
سالہسال سے چلی آرہی امر ناتھ یاترا کشمیریوں کے ثقافت کا حصہ بنی ہوئی ہے۔