سری نگر، یہ کسی بالی ووڈ فلم کا سین نہیں ہے بلکہ ایک ایسی کہانی ہے جس کو وادی کشمیر میں ہونے والی بھاری برف باری نے حقیقت کے لبادے میں اوڑھ لیا۔
واقعہ جنوبی کشمیر کے مشہور قصبہ ترال کا ہے جہاں بھاری برف باری کی وجہ سے ایک دولہا مختلف رنگوں کے پھولوں سے آراستہ و پیراستہ گاڑی کے بجائے سینٹرل رزیرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی بلٹ پروف گاڑی میں سسرال پہنچا۔
ترال پلوامہ کے دور افتادہ گائوں برن پتھری کے مختار احمد پوسوال کی شادی کی تاریخ مقرر تھی، گھر میں روایتی وز وان کے کئی پکوان سے احباب و اقارب لطف اندوز تو ہوئے لیکن دولہے کا گھر سے باہر نکل کر 20 کلو میٹر دور گٹرو گائوں میں واقع سسرال جاکر دولہن کو گھر لانا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن بن گیا ہے کیونکہ بھاری برف باری سے تمام سڑکیں بند ہوگئی ہیں۔
دولہا اور دیگر اہلخانہ گھر میں انتہائی پریشان و مضطرب حال میں بار گاہ ایزدی میں موسم کی بہتری کے لئے دست بدعا ہیں اور طرح طرح کے نذر و نیاز کی نیت کر رہے ہیں لیکن برف باری تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔جب کوئی دوسری صورت نظر نہ آئی تو مختار پوسوال نے منڈورہ میں قائم مقامی سی آر پی ایف یونٹ کو فون کیا اور اپنی ساری رو داد بیان کی اور ان سے اس سلسلے میں مدد طلب کی۔
سی آر پی ایف کی 180 بٹالین کے اسسٹنٹ کمانڈنٹ رام کمار جاٹ نے اس سلسلے میں یو این آئی کو بتایا: ‘میں نے یہ کال حاصل کرنے کے بعد اپنے افسر کو کال کی اور ان کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد میں دو گاڑیاں لے کر اس گائوں جو ہمارے کیمپ سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے، کی طرف نکل گیا’۔انہوں نے کہا: ‘سڑک پر کافی پھسلن تھی ہم نے گاڑیوں کے ٹائر کو زنجیریں باندھی اور آگے بڑھ گئے’۔موصوف افسر نے کہا: ‘میں نے دولہے کو فون کیا اور اس کو ناگہ بل پہنچنے کو کہا جہاں سے ہم اس کو اپنی گاڑی میں اٹھائیں گے’۔
انہوں نے کہا: ‘دولہا روایتی لباس میں ملبوس چھ باراتیوں سمیت گھوڑے پر ناگ بل پہنچا جہاں سے ہم نے اس کو اپنی بلٹ پروف گاڑی میں بٹھا کر سسرال پہنچایا اور بعد میں دنوں دولہے دولہن کو واپس بھی لایا’۔ادھر مذکورہ دولہے کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے جس میں اس کو سی آر پی ایف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
مسٹر جاٹ نے کہا کہ سی آر پی ایف اہلکاروں نے دولہے کے ساتھ فوٹو بھی کھینچے۔
پوسوال کہتے ہیں: ‘برف باری کی وجہ سے مجھے لگ رہا تھا کہ میری شادی کی یہ تقریب پایہ تکمیل نہیں پہنچے گی لیکن سی آر پی ایف نے میری مدد کی جس کے لئے میں ان کا انتہائی مشکور ہوں’۔
یو این آئی ایم افضل