مسلمانوں کیخلاف بھاجپا لیڈران کی نفرت انگریز تقریریں تشویشناک: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

سری نگر،جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ موجودہ حکمران نہ صرف ملک کے آئین کو تہس نہس کرنے پر تلے ہوئے ہیں بلکہ مسلمانوں کیخلاف کھلم کھلا اعلان جنگ کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھاجپا کے سرکردہ لیڈران اپنی الیکشن تقریریوں میں مسلمانوں کیخلاف زہرافشائی کے ریکارڈ توڑ رہے ہیں اور یہ ایک تشویشناک اور افسوسناک صورتحال ہے. اس لئے ضروری ہے کہ ملک کے باشعور اور صحیح سوچ رکھنے والے عوام بھاجپا اور اس کی پراکسیوں کو مسترد کرکے انڈیا بلاک کے اُمیدواروں کو کامیاب بنانے کیلئے اپنی قیمتی ووٹ استعمال کریں۔

ان باتوں کا اظہار موصوف نے شوپیاں اور پلوامہ میں چناوی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ وزیرا عظم سمیت بھاجپا کے لیڈران یہ کہہ رہے ہیںکہ مسلمانوں باہر کے ہیں اور ہندوستان کے نہیںہیں، بھاجپا والے ملک کے سادہ لوح عوام کو یہ کہہ کر ڈرا رہے ہیں کہ آپ کے منگل سوترا چھین کرمسلمانوں کو دیئے جائیںگے، جس کے پاس دو گھر ہونگے اُس کا ایک گھر چھین کو مسلمانوں کو دیا جائے گا اور ایسی ہی زہر افشائی کرکے مذہبی منافرت پھیلانے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حقیر سیاسی مفادات کیلئے کی گئی اسی مذہبی منافرت کے نتیجے میںآج ملک کے مسلمانوں کیساتھ ظالمانہ سلوک کیا جارہاہے، ہم آئے روز دیکھتے ہیں کہ کس طرح سے مساجد پر حملے ہورہے ہیں، کیسے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے، کیسے باریش مسلمانوںکو تشدد کا نشانہ بنا یا جارہاہے۔

نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ اب تو حیرانگی ہوتی ہے کہ کیا یہ وہی گاندھی اور نہر کا ملک ہے، جہاں ہر ایک مذہب کے لوگوں کو برابر حقوق حاصل تھے، کیا یہ وہی ملک کے جس کی آزادی کیلئے مسلمانوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ بھاجپا والے جو آج مسلمانوں کیخلاف زہرافشائی کرتے پھر رہے تھے، ملک کی جنگ آزادی کے وقت انگریزوں کے پلوے تھے اور ملک کی آزادی کی حصولیابی میں کوئی بھی رول نہیں نبھایا اور بدقسمتی سے آج یہی لوگ ہمیں ملک دشمن جتلاتے پھر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بی جے پی کے لوگ آئین کو ملیامیٹھ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور مسلمانوں کیخلاف آئے روز قانون سازی میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے پیش نظر ملک کے عوام کو کمربستہ ہونا چاہئے ورنہ ملک کے اتحاد اور آزادی کو پارہ پارہ ہونے کا احتمال اور اندیشہ ہے۔

فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج کا الیکشن اپنے وجود کو قائم رکھنے خصوصاً اپنی ریاست کی صدیوں کی وحدت، شناخت اور انفرادیت قائم رکھنے کا سوال ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھاجپا کشمیر میں پارلیمانی انتخابات کے میدان میں نہیں لیکن ان کی درپردہ اور عیاں پراکسیاں میدان میں ہیں اور تمام سرکاری مشینری ان کی مدد و اعانت کیلئے لگا دی گئی ہے۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عوام سے کہاکہ اے ، بی، سی اور ڈی ٹیمیں یہاں بھاجپا کے خاکوں میں رنگ بھرنے مصروف ہیں اس لئے ضروری ہے کہ بی جے پی کی ان پراکسیوں کو مسترد کیا جائے۔

اس موقعے پر پارٹی کے نامزد اُمیدوار آغا سید روح اللہ مہدی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ہمیں اپنے حقوق کی بحالی اور ریاست کے چھینے ہوئے درجے کیلئے ان تھک کوشش کرنی ہے اور ساتھ اپنے نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے جدوجہد کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے پارلیمانی انتخابات بھی ہماری جدوجہد کا ایک حصہ ہے ، جس کے ذریعے ہم ملک ، ملک کے عوام اور دنیا کو صاف صاف الفاظ میں یہ پیغام دے سکتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے عوام نے 5اگست2019کے فیصلوں کو قبول نہیں کیا ہے۔

یو این آئی- ارشید بٹ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں