الطاف بخاری: نوے کی دہائی کے بعد تاریخی جامع مسجد کا دورہ کرنے والے پہلے مین اسٹریم سیاسی لیڈر

سری نگر،جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نوے کی دہائی کے بعد تاریخی جامع مسجد نوہٹہ کا دورہ کرنے والے پہلے مین اسٹریم سیاسی لیڈر بن گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پائین شہر کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد کھبی پتھراو اور احتجاجی مظاہروں کے لئے مشہور ہوا کرتی تھی، خاص طورپر جمعے اور بڑے اسلامی تہواروں پر یہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ نماز کی ادائیگی کی خاطر آتے ہیں۔

اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے پائین شہر میں پارٹی امیدور محمد اشرف میر کے لئے روڈ شو کی قیادت کی جس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی اس ریلی میں شرکت کی۔

الطاف بخاری نے آستانہ عالیہ دستگیر صاحب خانیار، زیارت شریف نقشبند صاحب خواجہ بازار میں حاضری دی اور بعد ازاں تاریخی جامع مسجد سری نگر کا دورہ کیا اور وہاں پر نفل نماز ادا کی۔

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ ان کے جامع مسجد کے دورے کو سیاسی سرگرمی نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں تاریخی جامع مسجد میں سجدہ ریز ہونے آیا ہوں، یہ مسجد قیامت تک قائم رہے گی۔

بخاری نے کہا کہ ایک مذہبی مبلغ کے طور پر میرواعظ عمرفاروق کا قد جموں کشمیر کے کسی بھی سیاسی لیڈر سے بلند ہے۔

بخاری نے کہا:’میر واعظ مولوی عمر فاروق کھبی بھی تشدد کے حق میں نہیں تھے۔ ان کے خاندان کو 1947 سے تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہاں تک کہ مجھے چار سال پہلے ایک ایجنٹ کہا گیا تھا، لیکن میں نے ہار نہیں مانی،”۔

انہوں نے شہر خاص میں اس تبدیلی کا کریڈٹ مقامی لوگو ں کو دیا ۔ “میں شہر خاص (ڈاون ٹاون) کے لوگوں کو پر امن ماحول کو یقینی بنانے میں ان کی بے پناہ حمایت اور تعاون کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

واضح رہے کہ شہر خاص ہمیشہ سے ہی علیحدگی پسندوں کا گڑ ھ رہا ہے اور چناو کے دوران لوگوں کی قلیل تعداد ہی اپنی رائے دہی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ سال 2019کے پارلیمانی انتخابات میں سری نگر میں 14.43فیصد ووٹنگ درج ہوئی۔

سیاسی تجریہ نگاروں کے مطابق انتخابی بائیکاٹ کی کوئی کال نہیں دی گئی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ پائین شہر میں اس بار پارلیمانی چناو کے دوران لوگ بڑھ چڑھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے۔

نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے شہر خاص میں چناوی ریلیاں منعقد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

ماضی کی طرف اگر نظر دوڑائی جائے تو سیکورٹی ایجنسیاں حالات کو دیکھتے ہوئے شہر خاص میں کسی بھی سیاسی پارٹی کو روڈ شو کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے کیونکہ حالات کافی زیادہ خراب تھے۔

شہر خاص میں پارلیمانی چناو کے دوران ووٹنگ شرح ہمیشہ سے ہی کم ریکارڈ ہوئی تاہم اس بار ووٹنگ کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

جس طرح سے سیاسی پارٹیاں پائین شہر میں روڈ شو اور ریلیاں منعقد کررہی ہیں اس سے یہ صاف ظاہرہورہا ہے کہ پائین شہر کے لوگوں نے بھی اس بار گھروں سے باہر آکر اپنے ووٹ کا استعمال کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔

ایک طالب علم فرہان قیوم نے خبر رساں ایجنسی یو این آئی کو بتایا کہ پائین شہر میں ماضی میں حالات کی خرابی کی وجہ سے لوگ خاص طورپر نوجوان ووٹنگ عمل سے دوری بنائے رکھتے تھے تاہم اس بار نوجوانوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

کس امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کے بارے میں جب فرہان قیوم سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جو لوگوں کے کام کرئے گا اور کشمیریوں کے حقوق کی بات کرئے گا اسی کے حق میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔

غلام نبی نامی ایک تاجر نے بتایا کہ اس بار کا الیکشن غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ جس طرح سے پائین شہر میں پہلی دفعہ بڑی چناوی ریلیاں منعقد ہو رہی ہیں اس سے صاف لگ رہا ہے کہ پولنگ بوتھوں پر لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملے گی۔

یو این آئی- ارشید بٹ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں