ہمارے مخالفین ہار کے ڈرے سے بوکھلاہٹ کے شکار:عمر عبداللہ

سری نگر، انتظامیہ کے ذریعے نیشنل کانفرنس کی انتخابی مہم میں رخنے ڈالنے اور زرخرید افسران کے ذریعے لوگوں کو ڈرانے اور دھمکانے کو مخالفین کی بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہاہے کہ اس طریقہ کار سے ہی یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ ہمارے مخالفین نے پہلے ہی اپنی ہار اچھی طرح بھانپ لی ہے۔عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار مژھل میں ورکرس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مژھل کے عوام کو دھمکیوں اور دھونس و دباﺅ سے نہ ڈرنے کی اپیل کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ یہ لوگ آپ کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے ہیں، یہ لوگ بوکھلاہٹ کے شکار ہوگئے ہیں، اگر ان کو الیکشن جیتنے کی تھوڑی بھی اُمید ہوتی تو یہ ایسا ہرگزر نہیں کرتے۔انہوں نے کہ انشاءاللہ 4جون کو یہاں نظام میں تبدیلی آگئی لیکن ستمبر میں پورے کا پورا نظام بدل جائے گا، موجودہ پارلیمانی انتخاب سیمی فائنل ہے جس میں یہاں کے عوام کو اپنا نمائندہ پارلیمنٹ میں بھیجنا ہے، اس کے بعد فائنل ستمبر میں اسمبلی انتخابات کی صورت میں ہوگا، اُس وقت ہم سارا حساب کتاب برابر کریںگے۔انہوں نے کہاکہ مژھل جیسے دور دراز علاقوں کیساتھ ہمارا گہر رشتہ رہا ہے، جب کبھی بھی آپ کی دعاﺅں سے ہمیں اس ریاست کا اقتدار سنبھالنے کا موقعہ ملا ہے، ہماری مکمل یہی کوشش رہی ہے کہ یہ دور دراز علاقے پیچھے نہ رہ جائیں،ترقی میں ان کو اپنا برابرکا حصہ ملے کیونکہ آپ کے مشکلات اور پریشانیاں شہر سے کہیں زیادہ ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا :’الیکشن میں لوگ آپ کو یاد رکھتے ہیں اور پھر بھول جاتے ہیں، لیکن مجھے ذاتی طور خوشی ہے کہ ہم اقتدار میں رہ کر آپ کو نہیں بھولے، میں یہ دعویٰ نہیں کروں گا کہ ہم نے سب کچھ کیا لیکن یہ بھی نہیں ہے کہ ہم نے کچھ نہیں کیا، ہم سے جتنا ہوسکا ہم نے کیا۔مجھے کم از کم اس بات کی تسلی ہے کہ وزیر اعلیٰ کے طور پر میں یہاں اپنی پوری کابینہ کو لیکر آیا، یہاں کابینہ کا اجلاس کیا۔‘

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بحیثیت نئی و قابل تجدید توانائی وزیر یہاں سولر سسٹم لگوائے، روزگا رکیلئے ڈی جی بھرتی کرائی، رہبر تسلیم سکیم کے تحت ٹیچر لگوائے، یہاں بجلی پہنچانے کیلئے کام شروع کیا۔

عمر عبداللہ نے کہاکہ میرے خلاف یہاں دو اُمیدوار کھڑے ہیں، ایک 6سال راجیہ سبھا ممبر رہا ، وہ دکھائے اس نے یہاں 5برسوں میں 10پیسے کا بھی کام کیا ہے۔جو دوسرا اُمیدوار ہے وہ4سال پی ڈی پی اور بھاجپا کی حکومت میں وزیر رہا، وہ دکھائے کہ اُس نے یہاں کے عوام کو کوئی فائدہ دیا؟

یہ شخص خود کو وزیرا عظم کابھائی جتلاتا پھرتا ہے اور آج وزیر اعظم کو10سال حکومت کرتے ہوئے ہوگئے، کیا یہ چھوٹا بھائی اپنے بڑے بھائی سے مژھل کیلئے ایک ٹنل کا مطالبہ نہیںکرسکتا تھا۔

رام بن سے کشتواڑ تک ایسی جگہوں پر 3ٹنل بنائے گئے ہیں جہاں برفباری نہیں ہوتی، بس 5منٹ کا سفر کم کرنے کیلئے ٹنل بنائے گئے ہیں ، کیا وزیر اعظم کا چھوٹا بھائی یہاں کیرن، کرناہ، ٹنگڈار اور گریز کیلئے ٹنل کی بات نہیں کرسکتا تھا۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ اب عوام کو ڈرانے اور دھماکے پر اُتر آتے ہیں کیونکہ حکومت میں رہ کر ان سے کچھ نہیں ہوسکا، جن دو جماعتوں سے یہ اُمیدوار تعلق رکھتے ہیں انہی کی مخلوط حکومت میں یہ راشن میں کمی کی گئی، مٹی کے تیل اور چینی کی سپلائی بند کی گئی، ڈی جی بھرتی اور رہبر تعلیم ٹیچر لگنا بند ہوگئے۔

انہوں نے مژھل کے عوام سے انہیں بحیثیت ممبر پارلیمنٹ خدمت کرنے کا موقع فراہم کرنے کیلئے ووٹ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ آپ مطالبوں خصوصاً ان ٹنلوں کیلئے اب ہم لڑیں گے اور ان کی تعمیر تک چُپ نہیں بیٹھے ہیں۔

دریں اثناءعمر عبداللہ نے مرکزی جامع مسجد کپوارہ میں نمازِ جمعہ ادا کی اور اس موقعے پر عالم اسلام کی سربلندی، جموںوکشمیر کے عوام کی سلامتی، امن و امان اور خوشحالی کیلئے دعا کی۔

یو این آئی، ارشید بٹ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں