اس میں کوئی شک نہیں کہ پوری دنیا میں خواتین مختلف مظالم کا شکار ہیں ۔ اور کچھ ممالک ایسے ہیں جو خواتین کےلئے سب سے زیادہ خطرناک یا غیر محفوظ ہیں ۔

تھامس رائٹرس فاونڈیشن کے سروے میں دنیا کے دس خطرناک خواتین کے لئے ممالک کی فہرست تیار کی گئی ہے ۔ اوراس میں پہلے نمبر پر خواتین کے لئے خطرناک ملک بھارت کو قرار دیا گیا ہے ۔رائٹرس فاونڈیشن کی جانب سے2018 کی سالانہ رپورٹ میں ان ممالک کی خواتین کے ساتھ چھ بنیادی معاملات جن میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک ، جنسی تشدد ، صحت عامہ کی سہولیات ، خواتین مخالف روایات ، خواتین کے خلاف پرتشدد واقعات اور اسمگلنگ کے واقعات کا جائزہ لیا گیا ہے ۔

پہلے نمبر پر بھارت کی بات کرتے ہیں ۔ بھارت میں بچی کی پیدائش سے ہی اس کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے ۔لانسیٹ کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق بھارت میں ہر سال امتیازی سلوک کی وجہ سے پانچ سال سے کم عمر کی 239,000 بچییوں کی موت واقع ہوتی ہے ۔جبکہ پچھلی ایک دہائی میں2.4 ملین بچیوں کی موت ہوتی ہے ۔پوری دنیا میں سب سے زیادہ رحم مادر مین بچیوں کا قتل بھی بھارت میں ہی کیا جاتا ہے پاپولیشن ریسرچ انسی ٹیوٹ کے مطابق سن 2000سے2014 کے درمیان بھارت میں ایک کروڑ 27 لاکھ سے زیادہ بچیوں کا پیدایش سے پہلے ہی قتل کیا گیا ۔یعنی اوسطاََ روزانہ 2300 قتل ۔

سن 2001 مردم شماری کے مطابق بھارت میں جہاں صفر سے چھ سال تک کی بچیوں کی تعدار 78.83 تھی جو سن 2011 میں کم ہو کر 75.84 پر رہ گئی ۔مذکورہ عمر کی بچیوں کی تعداد 2001 میں خواتین کی 496.5 ملین میں سے 15.88 فیصد تھی جو2011 میں گھٹ کر 586.47 ملین میں سے 12.9 پر آگئی ۔

اب اگر تعلیم کی بات کرے تو بھارت میں مردوں کی خواندگی کی شرح جہاں 2011 مردم شماری کے مطابق 82.14 فیصد ہے وہیں خواتین کی 65.46 فیصد ۔

National Commission for Protection of Child Rights کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں چالیس فیصد 15-18 سال کے درمیان کی لڑکیاں سکول نہیں جاتی ۔
اب اگر جنسی زیادتی کی بات کرے تو 2016 میں اوسطاََ ہر دن 106 عصمت دری کے کیس درج کئے گئے ۔جن میں سے 0 to 12 سال کی (2,116 لڑکیاں تھیں ۔جبکہ خواتین کے خلاف 2016میں
3,38,954 جرائم کے واقعات درج کئے گئے ۔ 2015 میں 34000 کے قریب عصمت دری کے واقعات درج کئے گئے تھے.

اب جہیز کی بات کرے تو پوری دنیا میں جہیز کے معاملات میں سب سے زیادہ ہلاکتیں بھارت میں ہی ہوتی ہیں ۔ National Crime Record Bureau کے مطابق 2011 میں 8,331 ہلاکیتں جہیز کی وجہ سے ہوئی اور 2012 میں 8,233 اموات ہوئی ہیں ۔

دوسرے نبمر پر افغانستان ہے ، جہاں خواتین اور بچیوں کی خریدوفروخت عام ہے ۔تیسرے نمبر پر شام چوتھے پر صومالیہ اور پانچویں نمبر پر سعودی عرب ہے ۔

سعودی عرب میں خواتین کو ووٹ ڈالنے پر پابندی تھی لیکن 2011 میں کنگ عبداللہ نے پابندی ہٹائی اور 2015 میں وہ مجلس شوریٰ میں بھی منتخب کی گئی ۔
سعودی عرب میں خواتین کو گاڑی چلانے پر پابندی تھی جو کہ 2018میں شہزادہ سلمان نے ہٹا دی تھی ۔

جبکہ چھٹے نمبر پر پاکستان ہے ۔
پاکستان میں مردوں کے 69 فیصد خواندگی شرح کے مقابلے میں خواتین کی خواندگی شرح بھارت سے بھی بہت کم 45 فیصد ہے ،جبکہ بلوچستان میں سب کم ستر فیصد لڑکیاں سکول نہیں جاتی ۔
وہیں جہیز جیسے معاملات میں ہر سال پاکستان میں دوہزار خواتین کی موت ہوتی ہے ۔

وہیں فہرست میں دسویں خطرناک ملک امریکہ کو قرار دیا گیا ہے ۔ تین سال قبل دنیائی ممالک کے لیڈران نے 2030 تک خواتین کے خلاف امتیازی سلوک تشدد کو ختم کر کے انہیں برابر حقوق دینے کا عزم ظاہر کیا تھا ، لیکن اسکے باجود پوری دنیا میں تین میں ایک خاتون کو اپنی زندگی میں جنسی زیادتی کا شکار ہو نا پڑتا ہے ۔ جبکہ وہیں 750 ملین لڑکیاں کم عمری میں ہی بیاہی جاتی ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں