عظیم گلوکار طلعت محمودکے نغمےآج بھی دلوں میں ایک خاص کیفیت پیدا کرتے ہیں

(نو مئی برسی کے موقع پر)

ممبئی، اے میرے دل کہیں اور چل جیسے متعدد گیتوں کو اپنی سریلی اور درد بھری آواز سے لازوال بنا دینے والے برصغیر کے لیجنڈ گلوکار و اداکارطلعت محمود 24 فروری 1924 کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ طلعت محمود کو بچپن سے ہی گلوکاری کا شوق تھا اور پندرہ سال کی عمر میں ہی انھوں نے لکھنؤ ریڈیو سے اپنے فنی کریئر کا آغاز کیا۔

ان کے والد بھی گلور تھے۔ یہ اپنی والدین کی چھٹی اولاد تھے۔ ان کے والد اپنی آواز کو اللہ کا دیا ہوا گلا کہہ کر اللہ کو ہی وقف کرنے کی تمنا رکھتے تھے۔ وہ صرف نعت گانے کے لئے مشور تھے۔ بچپن میں طلعت نے اپنے والد کی آواز کی نقل کرنےکی بہت کوشش کی لیکن وہ اس میں زیادہ کامیابی حاصل نہیں کرسکے۔ ان کی خالہ ان کی سریلی آواز سنتی تھیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتی تھیں۔ انہوں نے ہی اپنی ضد پر طلعت کو موسیقی سکھانے کے لئے ماریش کالج میں داخل بھی کروایا۔ سولہ سال کی عمر میں طلعت کو کمل دا س گپتا کا گیت ‘سب دن ایک سماں نہیں ہوتے’ گانے کا موقع ملا۔ یہ نغمہ گانے کے بعد لکھنؤ میں بہت مشہور ہوا۔ تقریباً ایک سال بعد معروف ریکارڈنگ کمپنی ایچ ایم وی کی ٹیم کلکتہ سے لکھنؤ پہنچی اور پہلے ان کے دو گانے ریکارڈ کئے ۔ پھر اس کے بعد طلعت کے چار اور گانوں کی ریکارڈنگ کی گئی۔

ہندی فلموں کے لیجنڈ گلوکار، بطور اداکار راج لکشمی، تم اور میں، آرام، دلِ نادان، ڈاک بابو، وارث، رفتار، دیوالی کی رات، ایک گاؤں کی کہانی، لالہ رخ، سونے کی چڑیا اور مالک نامی فلموں میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔

بطور گلوکار دیوداس، بوٹ پالش، حقیقت، ٹیکسی ڈرائیور، بابُل، سزا، ترانہ، نادان، مدہوش، سنگدل، داغ، انوکھی، فٹ پاتھ، بارہ دری، سجاتا، ایک پھول چار کانٹے، پریم پتر جیسی فلموں کے لیے گیت گائے۔ ان کے یادگار گیتوں میں ’جائیں تو جائیں کہاں ‘، ’جلتے ہیں جس کے لیے ‘، ’ اے غمِ دل کیا کروں ‘، ’پھر وہی شام وہی غم‘، ’پیار پر بس تو نہیں ‘، ’میرا پیار مجھے لوٹا دو ‘، ’ شامِ غم کی قسم ‘، ’حسن والوں کو‘، ’یہ ہوا یہ رات یہ چاندنی ‘، ’تصویر بناتا ہوں تصویر نہیں بنتی‘، ’تصویر تیری دل میرا بہلا نہ سکے گی‘، ’میری یاد میں تم نہ آنسو بہانا‘، ’‘، ’اے میرے دل کہیں اور چل‘، ’سینے میں سلگتے ہیں ارمان، ‘، ’اتنا نہ مجھ سے تو پیار بڑھا‘، ’راہی متوالے ‘، ’زندگی دینے والے سُن‘، ’دیکھ لی تیری خدائی‘، ’ہم درد کے ماروں کا‘، ’اندھے جہاں کے اندھے راستے ‘، ’کوئی نہیں میرا اس دنیا میں ‘، ’ملتے ہی آنکھیں دل ہوا دیوانہ کسی کا‘، ’دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے ‘، ’نبے چین نظر بے تاب جگر‘، ’آئی جھومتی بہار‘، ’ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا‘، وغیرہ شامل ہیں۔

جاری یو این آئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں