وادی میں شہری ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال سے زندگی درہم برہم

شہر خاص میں سات پولیس سٹیشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں، انٹرنیٹ بھی دن بھر معطل رہا


سرینگر//گنہ پورہ شوپیاں میں فوجی کارروائی کے خلاف مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال کے باعث وادی بھرمیں زندگی کی رفتار تھم ہوکے رہ گئی۔ ہڑتال کی وجہ سے ہر سو ہو کا عالم رہا جبکہ سڑکیں سنسان بازار ویران دکھائی دے رہے تھے ۔ اور لوگ اپنے گھروں میں محصو ر ہو کر رہ گئے جس کی وجہ سے زندگی پوری طرح سے درہم برہم ہو کر رہ گئی ۔ اس دوران کسی بھی امکانی گڑھ بڑھ کو ٹالنے کیلئے جگہ جگہ پولیس وفورسز کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا تھا۔پوری وادی میں نہ صرف مواصلاتی نظام درہم برہم کر دیا گیا بلکہ انٹرنیٹ کی رفتار پر بھی بریک لگائی گئی تھی۔ شہر سرینگر کے سات پولیس اسٹیشنوں کے ساتھ ساتھ شوپیاں اور پلوامہ کے حساس علاقوں میں انتظامیہ نے امتناعی احکامات نافذ کئے تھے۔ بانہال سے بارہ مولہ تک چلنے والی ریل سروس ٹھپ جبکہ پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں مسلسل چھٹے روز بھی موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع رہنے سے طلبہ وطالبات کو دقتوں کا سامنا کرناپڑا۔ اطلاعات کے مطابق گنہ پورہ شوپیاں میں فوجی اہلکاروں کی راست فائرنگ میں دو نوجوانوں کی موت واقع ہونے اور دیگر کئی نوجوانوں کے زخمی ہونے کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے اتوار کے روز کشمیر بندھ کی کال کے باعث ہو کا عالم رہا۔ ہڑتال کی کال سے پوری وادی میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی تمام بازار سنسان دکھائی دے رہے تھے سڑکیں ویران پڑی ہوئی تھی مسافر بردار اور مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت پوری طرح سے معطل ہو کر رہ گئی جبکہ شاہراﺅں پر پولیس وفورسز کی گاڑیاں گشت کر رہی تھی ۔ ادھرشوپاں میں ضلع انتظامیہ نے حفاظت کے غیر معمولی اقدامات کئے تھے تاہم اس کے باوجود گنہ پورہ اور بعض دیہی علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر آکر ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اور ملوث فوجی اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ۔ کولگام میں بھی مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی ٹھپ ہو کررہ گئیں اور سڑکوں پر دن بھر گاڑیوں کی آواجاہی متاثر رہی ۔ اننت ناگ اور پلوامہ اضلاع کے ساتھ ساتھ ترال قصبہ میں شہری ہلاکتوں پر لوگوں میں شدید غم وغصہ ہے ، لوگ مطالبہ کر رہے کہ قتل کے اس بھیانک واقعے میں ملوث فوجی اہلکاروں کو فوری طورپر گرفتار کرکے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے۔ ادھر انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو ٹالنے کیلئے شہر سرینگر کے سات پولیس اسٹیشنوں صفا کدل ، مہاراج گنج، خانیار ، نوہٹہ ، رعناواری ، مائسمہ اور کرالہ کھڈ کے تحت آنے والے علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کئے تھے جس دوران کسی کو گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ شہر خاص میں دن بھر الو بول رہے تھے ۔اس دوران شمالی کشمیر بارہ مولہ ، سوپور ، نائد کھائی ، پٹن ، پلہالن ، بانڈی پورہ اور حاجن میں بھی شہری ہلاکتوں کے خلاف مکمل ہڑتال رہی ۔جبکہ حاجن بانڈی پورہ میں بھی لوگوں نے شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا ۔ سرحدی ضلع کپواڑہ ، ہندواڑہ اور لنگیٹ علاقوں میں بھی مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال سے زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ۔ وسطی ضلع گاندربل اور بڈگام اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال رہی ۔ ہڑتال کی کال کے باعث سڑکوں سے مسافر اور مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت بھی معطل ہو کر رہ گئی بازار بند پڑے ہوئے تھے اور ہر جگہ پولیس وفورسز دکھائی دے رہی تھی جسے لوگوںمیں خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا اور دوپہر ایک بجے تک لوگ زیادہ تر اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔تاہم مجموعی طور پر آج وادی بھر میں شوپیاں و چند جگہوں کو چھوڑ کر حالات پُر امن رہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں