شوپیاں ہلاکتوں کی تحقیقات کو حتمی نتیجے تک پہنچایا جائے گا۔محبوبہ مفتی


وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یونیفائیڈ ہیڈ کوارٹر س کی میٹنگوں کے دوران وہ تمام سیکورٹی ایجنسیوں پر زور دیتی آرہی ہےں کہ وہ انتہائی صبر و تحمل کے ساتھ کام کر کے اس بات کو یقینی بنائیں کہ مختلف اوپریشنوں کے دوران جانی و مالی نقصان نہ ہونے پائیں۔وزیرا علیٰ نے شہری ہلاکتوں کے حوالے سے ایوان کی طرف سے ظاہر کی گئی تشویش کے بارے میں کہا کہ پوری ریاست ان ہلاکتوں پر افسوس زدہ ہے


وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے آج قانون ساز اسمبلی کو یقین دلایا کہ شوپیاں میں دو روز پہلے دو عام شہریوں کی ہلاکت واقعے کی تحقیقات کا عمل حتمی نتیجے تک پہنچا ئے جائے گا۔ان ہلاکتوں کے حوالے سے ایوان میں تحریک التوا پر ہوئی بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوئی بھی شخص ان ہلاکتوں کی توثیق نہیں کرتا ہے کیونکہ اس سے ریاست میں سیاسی عمل میں خلل پڑ جاتی ہے اور اس پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ واقعہ پیش آتے ہی قصورواروں کے خلاف فوری طور سے ایف آئی آر درج کی گئی اور ڈپٹی کمشنر شوپیاں کو ہدایات دئیے گئے کہ وہ اس واقعہ کی مجسٹریل تحقیقات کر کے اپنی رپورٹ 15دنوں کے اندر اندر پیش کریں۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہوں نے اس واقعہ کی خبر ملتے ہی چند ہی لمحوں میں نئی دلی میں وزیر دفاع نرملا سیتھارمن کے ساتھ بات کی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکزی وزیر نے بھی اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کر کے مناسب اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آرمی نے بحیثیت ایک ادارے کے ایک اچھا کام انجام دیا ہے تاہم ایک ادارے کے وقار میں تب ہی اضافہ ہوتا ہے جب اس میں موجود غلط عناصر کی نشاندہی کر کے انہیں نکال باہر کیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یونیفائیڈ ہیڈ کوارٹر س کی میٹنگوں کے دوران وہ تمام سیکورٹی ایجنسیوں پر زور دیتی آرہی ہےں کہ وہ انتہائی صبر و تحمل کے ساتھ کام کر کے اس بات کو یقینی بنائیں کہ مختلف اوپریشنوں کے دوران جانی و مالی نقصان نہ ہونے پائیں۔وزیرا علیٰ نے شہری ہلاکتوں کے حوالے سے ایوان کی طرف سے ظاہر کی گئی تشویش کے بارے میں کہا کہ پوری ریاست ان ہلاکتوں پر افسوس زدہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے ریاست میں سیاسی عمل پرمنفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ شوپیاں میں پیش آئے واقعہ جیسے واقعات ہمیں اس بات کی یاد دلاتے ہیں کہ ہم کسی بھی سطح پر محاذ آرائی کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیںاور تمام سطحوں پر بامعنی مذاکراتی عمل کے ذریعے انگیج ہونے کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اندرونی ریاست کے ساتھ ساتھ بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا کوئی بھی متبادل نہیں ہے کیونکہ یہ ریاست جموں وکشمیر کے لوگ ہی ہیں جنہیں جانی و مالی نقصان کی صورت میں اس مخاصمت کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اطمینان بخش بات ہے کہ ایوان نے مسائل کو حل کرنے کے لئے مذاکرات ، افہام و تفہیم اور پُر امن طریقوں کی وکالت کرنے میںاتفاق رائے ظاہر کیا ۔انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ اس ضمن میں مستقل مزاجی برقرار رکھےں ۔انہوںنے کہاکہ ماضی میں مذاکرات ناکام ہونا امن کے نئے اقدامات شروع نہ کرنے کی وجہ نہیں بن سکتی ۔ اس سے پہلے کئی ارکان نے اس معاملے پر ہوئی بحث میںحصہ لیا جن میں حز ب اختلاف کے لیڈر عمر عبداللہ ، علی محمد ساگر ، میاں الطاف احمد، ایم وائی تاریگامی ، حکیم محمد یاسین ، محمد یوسف بٹ ، آر ایس پٹھانیہ ، گلزار احمد وانی، بشیر احمد ڈار اور پون گپتا شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں