ایران میں پبلک مقامات پر بغیر حجاب رہنے پر 30کے قریب خواتین گرفتار

تہران/پبلک مقامات پر حجاب نہ پہننے پر پولیس نے اُن 29خواتین کو گرفتار کرلیا ہے جو حجاب کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلارہی تھیں۔

دوسری جانب حجاب بیزار خواتین کی آن لائن تصاویر کے بعد سوشل میڈیا پر ایران حکومت مخالف تنقید اور حمایت پر بحث زور پکڑ گئی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چیف پروسیکیوٹر محمد جعفر منتظری نے بدھ کے روز ہونے والے حجاب مخالف احتجاج کو ‘بچکانہ’ حرکت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بعض غیر ملکی عناصر ایران میں لوگوں کو ‘ورغلا’ کر انتشار کی فضاءچاہتے ہیں۔

محمد جعفر منتظری نے کہا کہ جو لوگ حجاب کے قانون کی دھجیاں اڑانا چاہتے ہیں انہیں مقامی شہریوں نے نہیں بلکہ بیرونِ ممالک سے آنے والوں نے ورغلایا ورنہ حجاب تو صرف سر کو ڈھانپنے والا ایک ہلکا پھلکا کپڑا ہے۔

ایران کی ایک ریفارمسٹ اور رکن پارلیمنٹ سہیلا نے کہا کہ ‘خواتین کے لباس پر غیر ضروری کنٹرول کرنے کی کوششیں برسوں سے ناکام ہوتی آرہی ہیں، آج حجاب بیزار خواتین کا احتجاج ہماری غلطیوں کا شاخسانہ ہے’۔

ڈپٹی اسپیکر پارلیمنٹ علی مطہری نے واضح کیا کہ ‘حجاب کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں ہے متعدد خواتین اپنی مرضی کا لباس زیب تن کرکے سڑکوں پر نکلتی ہیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ اگر گنتی کی خواتین اپنا حجاب چھڑی کی نوک پر رکھ کر کھڑی ہیں تو یہ کوئی بڑا واقعہ نہیں، خواتین حجاب کی کم یا زیادہ عزت کرتی ہیں، ملک کامسئلہ حجاب نہیں ہے’۔

واضح رہے کہ 1979 کے انقلاب کے بعد نافذ اسلامی قوانین کے تحت ایران میں خواتین کو اپنا سر اسکارف سے ڈھانپنا ضروری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں