نمازیوں کے اُوپر گاڑی چڑھا نے والے ملزم کو 43سال قید کی سزا

لندن.نماز تراویح کی دائیگی کے بعد واپس آنے والے افراد پر جان بوجھ کر گاڑی چڑھانے والے برطانوی شخص کو عدالت نے پہلے درجے کا ملزم قراردیتے ہوئے اسکی یہ حرکت مذہبی جنون قراردیا۔

لندن میں نماز تراویح کی ادائیگی کے بعد مسجد سے واپس جانے والے افراد پر کار چڑھا کر ایک نمازی کو قتل کرنے والے برطانوی شہری ڈیرن اوسبورن پر جرم ثابت ہونے پر عدالت کی جانب سے 43 قید کی سزا سنا دی گئی۔

برطانیہ کے شہر کارڈف سے تعلق رکھنے والے 48 سالہ ڈیرن اوسبون کو 19 جون 2017 کو نماز تراویح پڑھ کر واپس جانے والے نمازیوں پر قصداً کار چڑھانے کا جرم ثابت ہوا جس پر ان کے خلاف فیصلہ سنادیا گیا۔

ڈیرن اوسبون کی جانب سے کار چڑھانے کے نتیجے میں 51 سالہ نمازی مکرم علی جاں بحق ہوگئے تھے۔

لندن کی عدالت کی جج بوبی چیما-گرب نے فیصلہ سناتے ہوئے اوسبورن کو کہا کہ ‘یہ ایک دہشت گرد حملہ تھا اور آپ نے قتل کا ارادہ کیا تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے بنیاد پرستی کا مظاہرہ کیا اور ان کا ذہن نفرت انگیز ہوگیا تھا’۔

مجرم کو مخاطب کرتے ہوئے جج کا کہنا تھا کہ ‘آپ نے اپنے ذہن کو اس اقدام کی اجازت دی’۔

مقتول مکرم علی کی بیٹی روزینہ اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اہل خاندان عدالت کی جانب سے مجرم کو سنائی گئی سزا پر مطمئن ہیں۔

اپنے والد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ ایک پرامن اور سادہ مزاج شخص تھے اور وہ کسی کے لیے برے خیالات نہیں رکھتے تھے اور انھیں آخری چند لمحات میں پہنچنے والی تکلیف کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے’۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں لندن کے فینزبری پارک کے قریب ایک حملہ آور نے تراویح پڑھ کر مسجد سے نکلنے والے شہریوں کو روند ڈالا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے تھے۔

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے فنزبری پارک مسجد کے قریب پیش آنے والے سانحے کو ‘خوفناک واقعہ’ قرار دیا تھا۔

اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی دعائیں اور نیک تمنائیں متاثرین اور جائے وقوع پر موجود ایمرجنسی سروسز کے اہلکاروں کے ساتھ ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں