مذاکرات کیلئے رضامندی کو ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے: افغان طالبان

سرینگر//افغانستان میں جاری جنگ کو مذاکرات کے ذریہ ختم کرنے کیلئے افغان طالبان نے کہا ہے کہ ان کی رضامندی کو ان کی کمزوری اور جنگ سے تنگ نہ آنا نہ سمجھا جائے بلکہ امریکی کارروائیوں کا بھرپور طریقے سے جواب دیا جائیگا۔ اپنے بیان میںطالبان نے واضح کیا کہ ‘افغانستان میں موجود غیر ملکی فورسز کی بے دخلی اور امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کو شکست دینے تک لڑائی جاری ہے، امریکا اپنا ’تسلط‘ ختم کرے اور ‘عوام کی امنگوں کے مطابق’ حکومت کی تشکیل دینے کے لیے طالبان کے حقوق تسلیم کیے جائیں۔اخبار ڈان کے مطابق دوسری جانب افغان حکومت کے ترجمان نے طالبان کے بیان پر رائے دینے سے انکار کردیا جبکہ افغانستان میں نیٹو ملٹری مشین کے ترجمان سے کوششوں کے باوجود رابطہ قائم نہیں ہو سکا۔طالبان نے اعلامیے میں کہا کہ ابھی امریکی عوام کو یہ احساس کرنے میں زیادہ دیر نہیں ہوئی کہ طالبان ‘صحت مندانہ پالیسی اور مذاکرات’ کے ذریعے ہر مسئلہ حل کرسکتے ہیں اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے’۔انہوں نے واضح کیا کہ مسئلے کے پرامن حل کے لیے ان کی رضامندی اور مثبت کردار کو ہرگز کمزوری کی علامت نہ سمجھا جائے۔طالبان کا موقف تھا کہ کسی ملک کو نقصان پہنچانا ان کے مفادات کا حصہ نہیں لیکن وہ افغان سرزمین پر بیرونی طاقت کا وجود برداشت نہیں کرسکتے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں