سرینگر// شامی افواج کی وحشیانہ فضائی بمباری کے نئے سلسلے میں اب تک 200 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں بچے بھی شامل ہیں۔مذکورہ علاقہ میں بڑی تعداد میں شامی حکومت کے مخالف سرگرم ہیں تاہم یہاں بڑی تعداد میں عام افراد رہتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ اگر ہم بمباری سے نہ مرے تو بھوک سے ہلاک ہوجائیں گے کیونکہ اس علاقے کا محاصرہ ہوچکا ہے اور اشیائے خورونوش ختم ہوچکی ہیں۔ایکسپریس نیوز کے مطابق مشرقی غوطہ کی ایک خاتون شمس نے بتایا کہ کل سے اب تک شامی افواج نے علاقے میں ہرلمحے ہر طرح کی بمباری کی ہے، لڑاکا طیاروں کی مسلسل پرواز جاری ہے جب فوج بمباری روکتی ہے تو طیاروں سے میزائل فائر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔لگاتار گولہ باری کے بعد غوطہ کا علاقہ خوف، تباہی اور ہیبت کی تصویر پیش کررہا ہے۔ یہاں موجود ایک ڈاکٹر خالد ابولعبد نے کہا کہ 2013ءسے وہ یہاں محصور ہے اور اب صورتحال تباہ کن اور وحشیانہ ہوچکی ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق شامی افواج اسکول، اسپتال، بازار، رہائشی علاقوں اور ہر جگہ کو نشانہ بنارہی ہیں جس سے لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوئی ہے۔
ایرانی صدرابراہیم رئیسی ساتھیوں سمیت ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق
بارہ مولہ پارلیمانی نشست پر لوگوں میں اس بار جوش و خروش دیکھا گیا
جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ویسٹ انڈیز کے کپتان کنگ ہوں گے
چھتیس گڑھ میں سڑک حادثے میں 18 مزدوروں کی موت، چار زخمی، سائی نے اظہار افسوس کیا
انگلینڈ خواتین ٹیم نے پاکستانی خواتین ٹیم کو 34 رن سے شکست دے کر سیریز 3-0 سے جیتی
فضائی حادثات میں اب تک ہلاک ہونے والے صدور ہلاک
اسرائیل نے غزہ میں بمباری کر کے مزید 83 فلسطینی شہید کر دیے
کھڑگے پر نازیبا تبصرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی: وینوگوپال
کیجریوال کی جان کو خطرہ، مودی کے کہنے پر دی جارہی ہے دھمکی: سنجے سنگھ
لوک سبھا الیکشن: بارہمولہ سیٹ کے لئے پولنگ جاری،3 بجے تک45.22 پولنگ ریکارڈ