وادی میں معمولات زندگی درہم برہم


سرینگر: وادی بھر میں شہری ہلاکتوں کے خلاف تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند رہیں اور کاروباری سرگرمیاں بھی مکمل طور مفلوج ہوکر رہ گئی ۔

جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکو ں سے غائب رہا۔ اس دوران شہر خاص کے نوہٹہ، خانیار ،رعناواری ،مائسمہ ،مہاراج گنج اور بٹہ مالو پولیس تھانوں میں آنے والے علاقوں میں اگرچہ لوگوں کے چلنے پھرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں تھی ۔تاہم ان علاقوں میں پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعداد کو تعینات کیا گیاتھا۔

علحیدگی پسندوں نے اگرچہ شہری ہلاکتوں کے خلاف نماز جمعہ کے بعد پر امن احتجاج کی کال دی تھی تاہم سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ محمد مولوی عمر فاروق کو گھروں میں ہی نظر بند رکھا گیا تھا جبکہ یاسین ملک کو پہلے ہی گرفتار کر کے سنٹرل جیل پہنچایا گیا ہے ۔

اس دوران سرینگر شہر کے ساتھ ساتھ وادی بھر کے کئی اضلاع میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔اور کئی جگہوں پر پتھربازی کے واقعات بھی پیش آئے۔تاہم صورتحال مجموع طور پرُامن رہی-

اس کوسنے کے لئے کلک کیجئے:
واضح رہے جمعہ رات کو کئی دنوں کے بعد تعلیمی ادارے کھل جانے کے ساتھ ہی طالب علموں نے شہری ہلاکتوں کے خلاف زبردست احتجاج کیا ۔جس دوران سیکورٹی فورسس اور اسٹوڈنس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور کئی سارے طلبہ و طالبات زخمی بھی ہوئے۔

دراثناں بونی کھن حاجن میں پانچ اور چھ اپریل کی درمیانی شب اغوا کئے گئے منظور احمد بٹ کی سر کٹی لاش علاقہ کے نزدیکی باغ سے برآمد کی گئی۔ اس حوالے سے پولیس اسٹیشن حاجن میں باضابط ایک کیس درج کیا گیا ہے جس کی تحقیات جاری ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں