8 فروری 2024 کے الیکشنز اور 1971 کے الیکشنز میں یکسانیت اور ملک کا تقسیم

عاصم محی الدین

آٹھ فروری کو پاکستان میں جنرل الیکشن منعقد کے گے۔ جس میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے مسلم لیگ نواز کو کامیاب قرار دیا گیا جس نے آخری نتائج آنے تک محض 75 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے ابھی تک 91 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ یہ چناؤ پاکستان میں کافی کنٹرووتشل رہے اور پاکستان کے ساتھ ساتھ تمام دنیا کے ممالک اور میڈیا نے اسے جعلی انتخابات قرار دیا۔ پاکستان کے لوگوں اور بین لاقوامی میڈیا کے مطابق اڈیالہ جیل میں قیدی نمبر 804 یعنی عمران خان نے دو تہائی سے زیادہ اکسریت حاصل کی جبکہ نواز شریف کی مسلم لیگ جسے ملٹری اسٹبلشمنٹ کی حمایت حاصل ے کو ہر ممکن سہولت فراہم کرکے جتانے کی کوشش کی گی۔

تاہم نہ یہ منڈیٹ کی چوری پاکستان کے لوگ تسلیم کرنے کے لے تیار ے اور نہ ہی د نیا کا کوئی ملک۔

یہاں تک کہ امریکہ میں جو بایڈن کو بتایا گیا کہ جب تک نہ پاکستان کے الیکشن پراسس پر لگاے گے الزام کلیر ہو جاتے ے تب تک کسی بھی بننے والی حکومت کو تسلیم نہ کیاجائے ۔

دراصل یہ الیکشن عمران خان جسے لوگوں کی حمایت حاصل ے اور پاکستان کی فوج کے درمیان تھا جس میں عمران خان نے فوج کو بری طرح سے شکست دے دی اور اب راولپنڈی میں مزید سازشے کی جارہی ے کہ عمران خان کو اقتدار سے باہر کیسے رکھا جاے۔ مبصرین اس فوج کی سازش اور چناؤ میں ہونے والی دھاندلی کو 1971 کے ہونے والے الیکشنز کے ساتھ جھوڈ رہے ے جب پاکستان کی فوج نے بنگالیوں پر ظلم کی انتہا کردی اور پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہوگیا۔

میں 1971 کے واقعات آپکے سامنے رکھتا ہوجسے آپ اندازہ لگا سکتے ے کہ 1971 اور 2024 کے الیکشنز میں کیا یکسانیت ے اور کس طرح سے پاکستان کی فوج نے اپنا ملک توڈدیا۔

علحیدہ ملک بننے کے بعد 1970 میں پہلی بار پاکستان میں جنرل الیکشنز کراےگے۔ اس الیکشن میں دو سیاسی جماعتوں کے درمیان مقابلہ تھا۔ ایک طرف سے مجیب الرحمٰن کی عوامی لیگ جس کے ساتھ پورا ایسٹ پاکستان تھا وہی دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی جس کی سربراہی ذولفقار علی بھٹو کررہےتھے ۔ الیکشنز کا نتیجہ جب سامنے آیا عوامی لیگ نے 167 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ ذولفقار علی بھٹو کو محض 86نشستے اس الیکشن میں حاصل ہوئی۔ بنگالی لیڈر کی اس شاندار کامیابی پر پورے ویسٹ پاکستان میں ماتم چھاگیا اور فوج کو ان کہ یہ جیت بلکل ہضم نہیں ہوئی ۔

فوج نے پاکستان کے الیٹ سیاست دانوں کے ساتھ مل کر یہ طے کرلیا کہ بنگالیوں کے ہاتھوں میں اقتدار نہیں دیا جاسکتا۔ صادق سالک جو ایک فوجی ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے دانشور تھے نے اپنی کتاب میں ایک فوجی افسر کو کوٹ کرتے ہوے لکھا

Don’t worry we will not allow these black bastards to rule over us.

ویسٹ پاکستان کے لوگ خصوصاً پنجابی جن کی اکثریت اور دبدبہ فوج میں تھا بنگالیوں کو کم ضرف سھمجا کرتے تھے۔

جس طرح سے آج پاکستان کی فوج عمران خان کو اقتدار سے دور رکھنا چاہتی ے اسی طرح اس وقت مجیب الرحمٰن جو عمران خان کی طرح سلاخوں کے پھیچے تھا کو اقدار نہیں دیا گیا اس کے باوجود پاکستان کے چالیس فیصد ووٹ انہوں نے حاصل کے جبکہ بھٹو کو صرف اٹھارہ فیصد ووٹ ملے تھے۔
نیشنل اسمبلی کا اجلاس مارچ میں ڈھاکا میں ہونے جارہا تھا اور لوگوں سے ریجیکشن پانے کے باوجود بھٹو بھی نواز شریف کی طرح پاور میں آنا چاہتے تھے اور موقعے کا فایدہ اٹھا کر انہوں نے فوج کے ساتھ ہاتھ ملایا۔ فوج کی حمایت ملنے کے بعد بھٹو کے تیور بدلنے لگے اور تمام ان منتخب امیدوارو کو دھمکی دی کہ وہ ڈاکھہ میں ہونے والے اجلاس میں حصہ نہ لے۔

یہ رساکشی ایک بہت بڈے سیاسی افراتفری میں تبدیل ہونے جارہی تھی۔ وہی دوسری جانب پاکستان کی فوج نے ملک میں ایک بڈا پروپگنڈا کھڈا کیا اور کہا کہ ایسٹ پاکستان میں بنگالی لوگوں کی مزاہمت کے پھیچے بھارت ے جبکہ اس مزاحمت کی وجہ سے پاکستان اندرونی معاشی اور سیاسی بحران کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کی سلامتی کو بھی خطرہ ے۔ اور اس کے ساتھ ہی ایسٹ پاکستان میں 15 مارچ کو آپریشن سرچ لایٹ لانچ کیا گیا۔

آپریشن کے دوران پاکستان کی فوج نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف درندگی کی سارے حدہے پار کر دی اور انسانی حقوق کی یہ شدید پامالیوں کی گونج پوری دنیا کے سفارتکاروں تک ڈاکہ میں مقیم پہنچنے لگی۔ امریکہ کے سفارتکاروں نے اس شدید بربریت کو اپنے حکام تک پہانچا دیا اور زور دیا کہ پاکستان کی فوج کو اب روک دیا جاے۔ پاکستان کی بربریت کا سب سے زیادہ شکار ہونے والے بچے، خواتین کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے طلباء تھے۔

جس طرح سے آج پاکستان میں ہونے والے جعلی انتخابات کو لیکر امریکہ کے کی سارے ادارے اپنے صدر جو بائیڈن کو وارن کررہے ے اسی طرح اس وقت کے صدر ریچیرڈ نکسن کو بھی بیشتر اداروں نے کہا تھا کہ پاکستان کی فوج کو ایسٹ پاکستان میں عام لوگوں کی قتل و غارت کرنے سے روک دیا جاے۔

لیکن پاکستان کی فوج نے سویت یونین، جس میں بھارت بھی شامل تھا کے خلاف بھڈتے اثر و رسوخ کے خلاف امریکہ کا کیمپ جوائن کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے نہ صرف امریکہ نے اس قتل و غارت کے خلاف آنکھے بند کی بلکہ پاکستان کی فوج کو سپورٹ بھی کیا۔

اس کے بعد صدر نیکسن نے اپنے تمام اداروں کو ایک آفیشل کمینیکیشن جاری کیا جس میں انہوں نے لکھا ۔ To all hands: Don’t squeeze Yahya at this time.

پاکستان کے سفارتکار آگاہ ہلالی نے اس آپریشن سرچ لایٹ کو جواز بنا کر امریکہ میں کہا کہ پاکستان کے لے ایک بہت بڈی مصیبت آگی تھی جس کی وجہ سے ان لوگوں کو مارنا ضروری تھا تاکہ ملک کو ٹوٹنے سے بچایا جاسکے۔

اس آپریشن سرچ لایٹ میں پاکستان کی فوج نے ہزاروں کی تعداد میں عام لوگوں کو ایسٹ پاکستان میں قتل عام کیا اور عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی گی۔
دوسری جانب ذولفقار علی بھٹو نے بلکل اس درندگی کو نظر انداز کرتے ہوے پاکستانی فوج کی کاروائی کا جواز ٹھہرایا ۔ اقوام متحدہ میں اسی سال کے آخر میں بھارت کی طرف سے پاکستان کی ایسٹیرن ونگ کی فوجی تنصیبات پر اٹیک کرنے کو وجہ بناتے ہوے انہوں نے جارحانہ طریقے سے تقریر کی۔ کھچہ کاغزات کو پھاڈتےہوے بھٹو نے اس اٹیک کو بھارتی جارحیت قرار دے دیا اور اجلاس سے باہر چلے گے۔

اس تقریر کے بعد پاکستان میں بھٹو نے اپنی جگہ بنا لی اور اکثر لوگ ان کی اصلیت بھول گے۔ پاکستان کی فوج نے بھی اسے اس جارحانہ بیان کے لے سراہا اور اس طرح سے جمہوری میدان میں شکست زدہ بھٹو اب پاکستان کا نیشنل لیڈربن گیا۔

وہا دوسری جانب بھارت کے سامنے ایسٹ پاکستان میں 16 دسمبر کو پاکستان کی فوج نے ہتھیار ڈال دے۔ دوسری عالمگیر جنگ کے بعد اب تک یہ کسی بھی فوج کا سب سے بڈا سرینڈر مانا جاتا ے جس میں 91000 فوجیوں نے اپنے ہتھیار ڈال دے۔ اور اس طرح سے بنگلہ دیش وجود میں آگیا۔

اب اگر موجود ہ صورتحال کو دھیکینگے تو آپ سمجھ جاینگے کہ حالات میں کوئی بدلاؤ نہیں آچکا ے اور جس طرح سے ایک سب سے بڈے جمہوری لیڈر مجیب الرحمٰن کو پاکستان کی فوج نے دیوار کے ساتھ لگایا اسی طرح عمران خان کو بھی سیاسی نقشے سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ے۔ لیکن مجیب الرحمٰن کی قبولیت صرف بنگالیوں کے دلوں میں تھی جبکہ عمران خان ابھی تک پاکستان کی سیاست کا واحد لیڈر ے جس نے تمام پنجابی ، پختون، سندھی اور بلوچ کو ایک ہی صف میں فوج کے خلاف کھڈا کردیا ے جسے ایسا لگ رہا ے کہ پاکستان کی فوج کو ہار ماننے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں بچا ے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں