واری پورہ پائین کریری۔۔تعلیم اور ترقی کی راہ پرگامزن-

خبراُردو ڈیسک

سرینگر//انسان میں اگر کچھ کر گزرنے کی چاہ ہو تو کتنی بھی رکاوٹیں اور اڑچنیں ہوں،ان کو درکنار کرکے محنت شائقہ اور عرق ریزی سے وہ اپنی منزل کو پا لیتا ہے۔ دنیا میں کئی ایسی ہستیاں آئیں جنہوں نے خاک سے اٹھ کراور مفلوک الحال ہونے کے باوجود ایسے کارنامے انجام دیئے جو آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہیں اور ان کو حوصلہ دیتی ہیں۔

بارہمولہ ضلع میں ایک ایسا علاقہ ہے جہاں دورِ جدید میں بھی خواندگی کی شرح بہت کم تھی اور وہاں رہائش پذیر آبادی تعلیم کے نور سے محروم تھی۔ لوگوں کی مشکلات اور مصائب اور سماج میں تبدیلی لانے کیلئے وقت وقت پر ایسے افراد پیدا ہوہی جاتے ہیں جو تبدیلی لاتے ہیں۔

واری پورہ پائین وہ علاقہ ہے جو تحصیل کریری اور تلگام کے درمیان نالہ فرستہار پر آباد ہے۔ واری پورہ پائین کا یہ چھوٹا سا گاﺅں قریب 60گھرانوں پر مشتمل ہے ۔ گاﺅںمیں رہائش پذیر آبادی زمینداری پیشہ سے وابستہ ہیں اور جن لوگوں کے پاس کھیتی باڈی کرنے کیلئے اراضی میسر نہیں وہ مزدوری کرکے اپنے کنبہ کا پیٹ پالتے ہیں۔آج سے کئی برس قبل گاﺅں میںناخواندگیعام تھی جس کی وجہ سے لوگوںکی اقتصادی حالت دگرگوں تھی۔

گاﺅں کو دورِ جدید سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوان پود کو تعلیم کے نور سے منور کرنے کیلئے علاقہ کی ہردلعزیز شخصیت میدان میں کود پڑی اور جن کا نام غلام قادر شاد دردپوری ہے۔ انہوںنے اپنی حتی المقدور کوششوں کی بنیاد پر نوجوان نسل کو تعلیم سے منور کیا ، حالانکہ انہیں اس کیلئے بہت ساری تکالیف کاسامنا بھی کرنا پڑا۔ غلام قادر شاد کی بدولت علاقہ میںچند لڑکوںنے مڈل پاس تک تو تعلیم حاصل کی لیکن غربت کے سبب وہ مزید تعلیم جاری نہ رکھ سکے۔ گاﺅں میں کسی اور ایسے شخص کی ضرورت محسوس ہوئی جو نہ صرف علاقہ کا نام روشن کرے بلکہ غلام قادر شاد کے نقش قدم پر چل کر سماج کی خدمت کرے۔

قدرت کے کام بھی نرالے ہوتے ہیں اور سماج میں تبدیلی لانے کیلئے کوئی نہ کوئی پیدا ہوتا ہے۔ واری پورہ پائین کا نقشہ بدلنے کیلئے ان دنوں جس شخص کا نام لوگوں کی زبان پر عام ہے ، وہ ریاض احمد الائی المعروف ریاض ربانی ہیں۔ 27سالہ ریاض ربانی نے عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم پر بھی حاصل کی۔انہوں نے جرنلزم میں گریجویشن کی اور اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ مزید تعلیم حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کی۔ ریاض ربانی نے ماسٹرس کرکے بی۔ایڈبھی کیا اور یہ ڈگریاں امتیازی پوزیشن سے حاصل کیں۔

گاﺅں میں تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کا درد ریاض ربانی کے دل میں موجود رہا اور انہوںنے صحافت کے میدان میں آنے کے بجائے علم کی دولت سے نوجوان پود کو آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوںنے محکمہ تعلیم میں جانے کا من بنالیا اور یہ گاﺅں والوں کی ہی خوش قسمتی تھی کہ وہ استاد منتخب ہوئے۔ گورنمنٹ بائز مڈل سکول واری پورہ پائین میں تعینات ہونے کے بعد ریاض ربانی نے یہ تہیہ کیا کہ وہ علاقہ کو تعلیمی پسماندگی سے آزاد کرکے ہی دم لینگے۔
ریاض ربانی نے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور آہستہ آہستہ اس کی محنت کا ثمرہ علاقہ میں دیکھنے لگا۔
ریاض ربانی نہ صرف اپنے علاقے میں تعلیمی،سماجی اور فلاحی کاموں کے لئے جانے جاتے ہیں بلکہ شعروشاعری،مصوری اور وعظ وتبلیغ کے لئے بھی جانے جاتے ہیں ۔ریاض ربانی نہ صرف اپنے گاو ¿ں کے غریب بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کر رہے ہیں بلکہ کھیل کود ،تہذیب وتمدن سے بھی آشنا کراتے ہیں ۔انہوںنے گاو ¿ں میں ایک درسگاہ تعمیر کرکے غریب بچوں کو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم سے بھی آراستہ کررہے ہیں۔ اسکے علاوہ ایک بیت المال کا قیام بھی عمل میں لایا جس سے ناداروں اور مفلوک الحال شہریوں کی مدد کی جاتی ہے۔ بحثیت چیرمین مسجد کمیٹی وہ گاو ¿ں کی بھاگ دوڑ بھی سنبھالتے ہیں۔اگر چہ ان کاگاو ¿ں حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے پسماندہ اور ناخواندہ تھا مگر ریاض ربانی کی چند برسوں کی انتھک کوششوں اور جدوجہد سے آج یہ گاو ¿ں ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ علاقہ میںان چند برسوں کے دوران تقریبا 8 طالب علموں نے بارہویں ،12نے دسویں پاس کیا ہے جبکہ 10 حافظ قران،7عالم و عالمہ کا ہے۔یہ گاو ¿ں پورے علاقے کے لئے ایک نمونہ کے طور پر سامنے آیا ہے۔ ریاض ربانی کا خواب ہے کہ علاقہ میں خواندگی کی شرح میں اضافہ ہو اور ڈاکٹر، انجینئر، سائنسدان، بیورکریٹ، اساتذہ نکل کر علاقہ اور سماج کی خدمت کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں