سرکاری سطح پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعدا بھی د ریائے جہلم کی ڈریجنگ نامکمل


سرینگر: دوہزار چودہ میں آئے بیانک سیلاب کی تباہ کاریوںسے وادی کشمیر کاہر ایک شخص بخوبی واقف ہے۔

آئیندہ اس طرح کی سیلابی صورتحال کو روکنے کے لئے حکومتی سطح پر دریاے جہلم کی ڈریجنگ کرنے کا فیصلہ کیاگیااوراس حوالے سے مارچ دوہزار سولہ میں کولکتہ کی ایک کمپنی کو دریائے جہلم کی ڈریجنگ کا کام ایک سال کے اند راند رمکمل کرنے کے لئے سونپ دیا گیا ۔

مگر معیاد گزر جانے کے بعد بھی ابھی اس کمپنی سے یہ کام مکمل نہیں ہوپایا ہے۔اس سے عام لوگوں میں کافی تشویش بھی پائی جاتی ہے جبکہ لوگ نالاں اور فکر مند ہیں کہ محکمہ اریگیشن اینڈفلڈکنٹرول نے اس پروجیکٹ پر کروڑ روپے خرچ تو کئے ۔لیکن سیلابی صورتحال کو کم کرنے کے سرکار کے تمام وعدے اور دعوے زمینی سطح پر سراب ثابت ہورہے ہیں

اس کوسنے کے لئے کلک کیجئے:

محکمہ اریگیشن اینڈ فلڈ کنٹرول نے اگرچہ کولکتہ کی کمپنی کوایک سال کا کام دو سالوں کے اندر اندر مکمل کرنے کی چھوٹ بھی دی تاہم ان دو سالوں کے دوران سرینگر میںسات لاکھ کوبیک میٹرس کے بجائے پانچ اعشارہ پانچ سات لاکھ کوبیک میٹرس ہی یہ کمپنی ڈریجنگ مکمل کر پائی ہے۔

جبکہ ضلع بارہ مولہ میں اس نے نو اعشارہ ایک پانچ لاکھ کے بجائے صرف پانچ اعشارہ نو صفر لاکھ کوبیک میٹرس کاحدف ہی حاصل کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق دو ہزار چودہ سے پہلے کےسیلابی خطرات کا خدشہ برابر ظاہر کیا جارہا ہے-

(خبر اردو)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں