شاندار درنگہ بل پتھروں کی نکاسی سے بنجر زمین میں تبدیل

امتیاز لون

بارہمولہ// دریائے جہلم کے کناروں پر آباد درنگہ بل،کشمیر کے خوبصورت گاﺅں میں سے ایک تھا جہاں سامنے بہتا جہلم اور پیچھے بلند جنگلات جن میں کیل اور دیودار کے درخت علاقہ کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتے۔گاﺅں والے جنگل میں پرندے کا شکار کرنے کیلئے جاتے لیکن اب یہ جگہ مکمل طور پر بدل گئی ہے اور قصبہ بارہمولہ کی توسیع کی وجہ سے یہ خوبصورت علاقہ اس میں شامل ہوا جبکہ پرانے شہر کے بیشتر مکینوں نے وہاں مکان تعمیر کرنے کو ترجیح دی۔

درنگہ بل اب ایک ’چھوٹے قصبہ ‘ میں تبدیل ہوا ہے جہاں خوبصورت مکانات تعمیر کئے گئے ہیں۔ یہ جگہ نہ صرف اوڑی کیلئے گزرگاہ ہے بلکہ حاجی بل اور بوسین کے سبزہ زاروں تک پہنچنے کیلئے بھی راستہ ہے۔

عمدہ جگہ ہونے کی بجائے 5دہائیوں نے اس خوبصورت جگہ کو بدل دیا ہے اور اب یہ پتھر نکالنے کی ایک بنجر زمین دکھائی دے رہی ہے۔ پتھروں کی کوائری سے اس جگہ کی قدرتی خوبصورتی (Landscape) مکمل طور پر تبدیل
ہوچکی ہے اور اب یہاں گردوغبار ، کیچڑ اور پتھر موجود ہوتے ہیں ۔ جن لوگوں نے یہاں مکانات تعمیر کئے، وہ اپنے فیصلوں پر پچھتا رہے ہیں۔ کئی مکینوں کاکہنا ہے کہ یہ جگہ اب رہائش کے لائق نہیں رہی اور وہ مکانوں کو فروخت کرنے کی سوچ رہے ہیں۔5دہائیاں قبل یہ جگہ قصبہ کا پُرسکون مقام تھااور یہاں سیب، ناشپاتی اور انگوروں کے باغ پائے جاتے تھے۔

موسم بہار آتے ہی اولڈ ٹاﺅن اور دیگر علاقوں سے یہاں لوگ ٹھنڈی ہواﺅں سے لطف اندوز ہونے کیلئے آتے ۔ توحید گنج کے قریب رہنے والے عبدالرشید کاکہنا ہے کہ گاﺅں کے پیچھے جنگلات کیل، پائن اور فِر درختوں سے گنجان تھے لیکن بدقسمتی سے اب یہاں کچھ نہیں بچا ، یہ سب حد سے زیادہ پتھروں کے نکالنے سے ویران ہوگیا۔

مقامی لوگوں کے اندازے کے مطابق درنگہ بل کی پہاڑی اوراس کے مضافاتی علاقہ سے روزانہ پتھروں سے بھرے 200سے 300 ٹرک نکلتے ہیں ۔ حد سے زیادہ پتھروں کی نکاسی نے اس خوبصورت جگہ کو بدصورت بنادیا ہے۔

ایک سرکاری استاد غلام محمد خان، جنہوں نے اس جگہ کوآبائی جگہ بنانے کو ترجیح دی، کا کہنا ہے کہ ’ اس جگہ کو خوبصورت سیاحتی مقام بننے کی صلاحیت موجود تھی لیکن نہ حکومت اور نہ ہی مقامی لوگوں کو اس میں کوئی دلچسپی ہے‘۔ ان کاکہنا ہے کہ ایک دہائی قبل جب انہوں نے یہاں مکان تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ، انہیں اس جگہ کے بارے میں بہت سارے خواب تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سب کچھ تبدیل ہوگیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر مثبت اقدامات نہیں کئے گئے تو یہ جگہ گٹر میں بدل جائے گی اوراس کیلئے نہ صرف لوگ بلکہ حکومت بھی ذمہ دار ہوگی۔

بٹوارے سے قبل یا گزرے ہوئے ایام میں درنگہ بل قصبہ کی گزرگاہ تھی، اب یہ قصبہ کا حصہ ہے۔ پہلے پہل یہاں کچھ گاﺅں والوںنے نزدیکی جنگلات سے پتھر نکالنے شروع کئے لیکن وقت گزر کے ساتھ ساتھ رہائش پذیر نصف آبادی پتھرﺅں کی نکاسی سے منسلک ہوگئی۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ جنگلات کو سٹون کوائری میں بدلا جاتا ہے اور سرکاری اہلکاروں کی کانوں کے مالکان کے ساتھ ملی بھگت ہے۔پہلے یہاں4 یا 5کوائری تھیں لیکن اب یہاں 2سے 3درجنوں سے زیادہ کوائری ہیں اور حکومت کا کوئی بھی اہلکار اس بارے میں کوئی کارروائی کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتا۔

گاﺅں کے بیچ رہنے والے محمد سلیم کاکہنا ہے کہ ’پہلے پہل پتھروں کی نکاسی سے چند لوگ ہی وابستہ تھے لیکن قصبہ کی وسعت اور تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافہ کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ گاﺅں والے اس کام سے جڑ گئے جس نے اس پرامن گاﺅں برباد ہوگیا ۔ مذکورہ شہری نے کہاکہ ’ہمارے والد اوردادا ہمیںاس جگہ کی خوبصورتی کے بارے میں بتاتے تھے لیکن اب یہاں صرف گردوغبار اور آلودگی ہے“۔

بدقسمتی سے صبح سے شام تک پتھروں سے بھری ٹرکوں اور ٹپروں کے چلنے کی وجہ سے سڑکوں پر کھڈ اور ٹیلے بن گئے ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ اب جو کچھ بچی کچھی سرسبز جگہ تھی ، وہ تیزی سے ختم ہورہی ہے اور لوگ خوبصورت باغوں کو رہائشی کالونیوں میں بدل رہے ہیں۔

قصبہ بارہمولہ کے لوگوں اور قدرت سے محب کرنے والوںنے مہم چلائی تھی جس کے بعد حکومت نے کوائریوں پر پابندی عائد کی لیکن یہ زیادہ دیر تک قائم نہیں رہی اور پھر پتھروں کی نکاسی شدومد سے جاری ہے۔

پتھر کی کان میں کام کرنے والے محمد جمال نے کہاکہ ’ہم ان پڑھ لوگ ہیں ، یہ کانیں ہمیں روزگار فراہم کرتی ہیں ، اگر یہ بند ہوگئیں تو ہم کیا کرینگے“؟

حکومت جہلم سے کیچڑ اورSlitنکال رہی ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ گاﺅں میں دریا کے نزدیک سٹون کریشر نصب کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے ۔ مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ بولڈروں کو توڑنے سے گاﺅں میں آلودگی میں مزید اضافہ ہوگا جس سے 6ہزار نفوس پر مشتمل آبادی کو مشکلات پیش ہونگی۔

ایکو پارک سے صرف 3کلومیٹر دور قصبہ کے لوگوں نے حکومت پر زوردیا ہے کہ گاﺅں کو ٹورازم سرکٹ میں شامل کیا جائے۔ علاقہ میں رہنے والے پوسٹ گریجویٹ طالب عالم اطہر احمد کاکہنا ہے کہ’ اگر حکومت سیاحت سے جڑے بڑے پروجیکٹ شروع کرے گی تو یہ جگہ شاندار جگہ بن سکتی ہے ‘۔

بارہمولہ کے ممبر اسمبلی جاوید حسین بیگ نے کہاکہ اس جگہ کو فروغ دینے کیلئے حکومت سنجیدہ ہے۔ ’انہوں نے کہاکہ ’اس جگہ کیلئے میرے ذہن میں اچھی تجاویز ہیں اور امید ہے کہ آنے والے دنوںمیں ان معاملات کو حکومت سے اٹھاﺅں گا جو عوام کو درپیش ہیں‘۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں