جموں وکشمیر کے صحت شعبے میں اہم اصلاحات لاے جارہے ے

جموں کشمیر سرکار نے ایک اہم فیصلا لیا ے جس کے تحت صحت کے شعبے میں اہم اصطلاحات لانے کے لے چاولا کمیشن کی سفارشات پر غور و خوض کیا جارہا ے۔ اس ضمن میں سرکار نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی اور اس کمیٹی کو رواں سال کے آخر تک اپنی رپورٹ جمع کرانی ے جس کے بعد صحت کے شعبے میں کافی سارے اقدامات اٹھائے جاینگے اور نے اصلاحات کے تحت پیشنٹ کیر کو ترجیحات میں شامل کیا جاےگا۔ کمیٹی کو یہ بھی دھیکنا ہوگا کہ کیا وہ ڈاکٹر صاحبان جو سرکاری نوکری کررہے ے کیا پرایوئٹ پریکٹس کرسکتے ے یا پھر ان کی نجی پریکٹس پر پابندی عاید کردی جاے۔
اس پینل۔کی سربراہی شیر کشمیر انسٹچوٹ آف میڈیکل سائنس کے بانی سربراہ ڈاکٹر اجیت ناگپال کرینگےجبکہ نیشنل ہیلتھ مشن ریسورس سینٹر کے اکیزیکٹو ڈایریکٹر ،lکے اٹل کوٹوال، ڈایریکٹر آف کاتڈینیش۔ نیو میڈیکل کالج ڈاکٹر یشپال سنگھ اور صابق سپرینٹنڈنٹ پی جی اے ایم آر چندیگھڈ ڈاکٹر انیل کمار ہونگے۔
جموں کشمیر کے یہلتھ سیکٹر میں کی سارے ایسے معاملات سامنے آرہے ے جن کی وجہ سے ایک بہترین انفراسٹرکچر ہونے کے باوجود یہاں کا پیشنٹ کیر امپرو نہیں ہوسکا۔ کی بار مثبت اقدامات اٹھانے کے باوجود سرکار کو مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڈے اور سرکاری اسپتالوں میں علاج و معالجہ کرانے کے بجائے لوگ پرایوئٹ اسپتالوں اور کلینکوں پر جانے کے لے مجبور ہوتے ے۔ اس کمیٹی سے یہ بھی کہا گیا ے کہ سرکار کو اس بات سے آگاہ کرے کہ سرکاری نوکری کرنے ولاے ڈاکٹر کیا پرایوئٹ پریکٹس کرسکتے ے اور اس سے سرکاری ہیلتھ سیکٹر پر کیا اثرات مرتب ہوتے ے۔ اور اگر انہیں مستقبل میں اس پریکٹس کی جازت دی جاے تو اس کو کیسے ریگولیٹ کیا جاسکتا ے ۔
جموں وکشمیر میں بھڈتی پرایوئٹ پریکٹس کو لیکر کافی سارے بحث و مباحثہ ہوتے رہے اور جب بھی سرکار نے اس پریکٹس پر پابندی عاید کرنے کی کوشش کی تو یہ ڈاکٹر سرکاری نوکریوں سے مستعفیٰ ہونے کی دھمکی دے رہے ے اور ایسا اندازہ لگایا جارہا ے کہ اس وجہ سے صحت کے شعبے پر منفی اثرات پڈ سکتے ے جس کی وجہ سے سرکار اس پر پابندی لگانے سے گریز کر رہی ے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے اس بار مکمل طور پر سرکار اس پر پابندی لگانے کا سوچ رہی ے اور جو ڈاکٹر صاحبان اس وجہ سے نوکری سے مستعفیٰ ہونا چاہتے ے سرکار ان کے لے راہ ہموار کرنے کے لے تیار ے اور یہ بھی بتایا جاتا ے کہ اگر جموں کشمیر میں ڈاکٹرز کی شارٹیج ہوجاے تو رسرکار اس کے لے اور طرح کے اقدامات کرسکتی ے۔ تاہم اس بات پر سرکار متفق ے کہ سرکاری سطح پر پیشنٹ کیر میں کوئی کمپرومایز نہیں کیا جاسکتا اور جس ڈاکٹر کو ایسا لگ رہا ہوگا اکہ وہ پرایوئٹ سیکٹر میں زیادہ پیسا کما سکتا ے تو اسے سرکاری نوکری چھوڈنی ہوگی۔ کیونکہ سرکاری ذرائع کا ماننا ے کہ اکسر ڈاکٹر سرکاری اسپتالوں میں اپنے کلنک کی مارکیٹنگ کرکے لوگوں کو پرایوئٹ کلنک پر لے جاتے ے جبکہ کلنک سے زیادہ اچھی فیصلٹی اسپتالوں میں موجود ے۔ اور دوسری بات اگر یہ ڈاکٹر اسپتالوں میں آٹھ یا نو گھنٹے کام نہیں کرسکتے ے تو یہ کیسے صبح و شام کلنک پر بھیٹ کر سیکنڈوں بیماروں کا علاج کرتے ے۔ لہزا ان ڈاکٹر صاحبان کو ایک چوالیس دی جاے گی جس کے تحت یا تو انہیں کچھ مزید مراعات کے ساتھ سرکار کے ساتھ کام کرنا ہوگا یا پھر پرایوئٹ سیکٹر میں کھل کر آنا ہوگا اور سرکار ان لوگوں کی جگہ پر اور لوگوں کو مواقع فراہم کرسکتی ے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں