ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ جائز اور ضروری تھا: مشاہد حسین سید

اسلام آباد، سابق سفیر مشاہد حسین سید نے ایران کے اسرائیل پر جوابی حملوں کو جائز اور ضروری قرار دے دیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز ایران نے اسرائیل کے حملوں کے جواب میں درجنوں ڈرونز سے حملہ کیا۔ اس حوالے سے سابق سفیر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ جائز اور ضروری تھا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کا بھرم ٹوٹ چکا ہے اور امریکہ کو بھی یہ معلوم ہے کہ اسرائیل سیاسی اور قانونی طور پر ہار چکا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ملیحہ لودھی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے اسرائیل کی کارروائیوں پر ردعمل دیا ہے اور ان حملوں کا مقصد اسرائیل کو مضبوط پیغام دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے بھی ایران کی کارروائیوں پر جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ خدشہ ہے کہ خطے میں ایک بڑی جنگ شروع ہو جائے جب کہ اسرائیل کے علاوہ کوئی دوسرا ملک خطے میں جنگ نہیں چاہتا۔

ملیحہ لودھی کا یہ بھی کہنا تھا کہ خطے میں
جنگ امریکہ اور ایران کے مفاد میں نہیں لیکن اسرائیل خطے میں کشیدگی اور تناؤ جاری رکھنا چاہتا ہے اور یہی اس کے مفاد میں ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے ایران کے خلاف جنگ میں امریکہ کو شامل کیا جائے جب کہ امریکی صدر جو بائیڈن واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک ایران کے خلاف ایکشن میں حصہ نہیں بنے گا۔ اسرائیل صرف امریکا کی ہی مانتا ہے اور امریکی دباؤ کا اس پر اثر پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے واضح کہا ہے کہ اس معاملے میں امریکا شامل ہوا تو خطے میں اس کے فوجی اڈے نہیں رہیں گے۔ مشرق وسطیٰ میں جنگ ہوئی تو اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ اس وقت عالمی جنگ کی کوئی صورتحال نہیں تاہم موجودہ حالات اسرائیل کے غزہ پر حملے کی وجہ سے ہی ہیں، غزہ میں جنگ بندی اور مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ یہ عالمی برادری کی ذمے داری ہے کہ وہ جلد از جلد امن قائم کرے۔

یو این آئی۔ ع ا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں